اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

ہر قبيلہ سے امتياز كے ليے چہرے پر نشان لگانے كا مسئلہ

تاریخ اشاعت : 17-11-2008

مشاہدات : 6489

سوال

گزارش ہے كہ ہميں چہرے استرے كے ساتھ نشان لگانے كے مسئلہ ميں معلومات فراہم كريں، يہ نشان ہر قبيلہ دوسرے قبيلہ سے پہچان كے ليے لگايا جاتا ہے، آيا يہ حلال ہے يا حرام ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اسے لغت عرب ميں " الوشم " كہتے ہيں، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس سے منع فرمايا، اور ايسا كرنے والے پر لعنت فرمائى ہے.

صحيح حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ نے سود كھانے، اور سود كھلانے پر لعنت كى، اور گودنے اور گدوانے والى پر بھى لعنت فرمائى "

چہرے يا ہاتھ يا جسم ميں كسى اور جگہ پر گدوانے ميں كوئى فرق نہيں، جو جہالت كى حالت ميں ہو چكا ہے الحمد للہ اس كے ليے توبہ ہى كافى ہے، اور اگر بغير كسى تكليف اور نقصان كے اسے ختم كرنا ممكن ہے تو اسے ختم كرنا ضرورى ہے.

ليكن آئندہ مستقبل ميں جب مسلمان شخص كو اللہ كے حكم كا علم ہو جائے تو اس كے ليے اللہ كى حرام كردہ كے اجتناب سے بچنا واجب ہے، اور يہ عورتوں اور مردوں سب كے ليے عام ہے.

ماخذ: ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ ( 6 / 404 )