اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

كيا والدين كو ملنے كے ليے عورت بغير محرم سفر كر سكتى ہے ؟

تاریخ اشاعت : 13-05-2011

مشاہدات : 10195

سوال

ميں تين برس سے ا يك اجنبى ملك ميں رہ رہى ہوں اور اس وقت سے ليكر ابھى تك اپنے ملك نہيں گئى، ميرے دو بچے بھى ہيں جنہيں ميرے والدين نے ابھى تك نہيں ديكھا، انہيں ميرے بچوں كو ديكھنے كا بہت زيادہ شوق ہے، ميرا خاوند ملازمت سے رخصت نہيں لے سكتا، لہذا كيا ميرے ليے اس حالت ميں اپنے والدين كے پاس جانے كے ليے بغير محرم سفر كرنا جائز ہے ؟ يہ علم ميں رہے كہ ميرا يہ سفر صرف والدين كو خوش كرنے كے ليے ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عورت كے ليے بغير محرم كے سفر كرنا جائز نہيں چاہے وہ سفر نيكى اور قربت كا سفر ہو مثلا حج اور والدين كى زيارت اور ان سے حسن سلوك كرنے كے ليے، يا پھر كسى مباح سفر كے ليے مثال سياحت وغيرہ كے ليے اس كى دليل مندرجہ ذيل ہے:

1 - نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے اس فرمان كا عموم :

" محرم كے بغير كوئى عورت سفر نہ كرے، اور نہ ہى محرم كے بغير عورت كے پاس كوئى مرد جائے.

ايك شخص كہنے لگا: ميں تو فلاں لشكر ميں جانا چاہتا ہوں اور ميرى بيوى حج كرنا چاہتى ہے، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" تم اس كے ساتھ جاؤ "

صحيح بخارى حديث نمبر ( 1862 ).

اور مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" اللہ تعالى اور يوم آخرت پر ايمان ركھنے والى عورت كے ليے حلال نہيں كہ وہ بغير محرم كے ايك دن اور رات كا سفر كرے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 1339 ).

اس كے علاوہ بھى بہت سى احاديث مروى ہيں جن ميں عورت كو بغير محرم سفر كرنے سے منع كيا گيا ہے، اور يہ احاديث ہر قسم كے سفر ميں عام ہيں.

2 - يہ عقلى بات ہے كہ سفر مشقت اور تھكاوٹ والا كام ہے، اور عورت صنف نازك ہونے كے ناطے محتاج ہے كہ سفر ميں اس كے ساتھ كوئى ہونا چاہيے جو اس كى معاونت كرے، اور ہو سكتا ہے اس كے محرم كى غير موجودگى ميں اسے كوئى ايسى معاملہ پيش آجائے تو اسے اس كى طبيعت اور صواب سے نكال دے، اور كثرت حادثات اورايكسيڈنٹ ہونے كى بنا پر يہ بات مشاہدہ ميں بھى آئى ہے.

اور يہ بھى ہے كہ اس كا اكيلے سفر كرنا شر و برائى ميں پڑنے كا پيش خيمہ ہو سكتا ہے، اور خاص كر جبكہ فساد و فتنہ كى كثرت ہے اور يہ بھى ہو سكتا ہے كہ اس كے قريب كوئى ايسا شخص بيٹھ جائے تو اللہ كا خوف نہيں ركھتا، اور نہ ہى اس ميں اللہ تعالى كا تقوى پايا جاتا ہے تو اس طرح وہ اس عورت كو حرام اشياء مزين اور بنا سنوار كے پيش كرے.

اور اسى طرح اگر فرض كريں كہ اپنى گاڑى ميں وہ اكيلى سفر كر رہى ہو تو بھى اس كو كئى قسم كے دوسرے خطرہ جات كا سامنا ہو سكتا ہے، مثلا گاڑى خراب ہو سكتى ہے، يا پھر غلط قسم كے لوگ اسے گھير سكتے ہيں، اس ليے مكمل اور پورى حكمت اسى ميں ہے كہ وہ اپنے محرم كے ساتھ سفر كرے؛ كيونكہ عورت كے ساتھ محرم كى موجودگى كا ہدف يہ ہے كہ عورت كى عزت و عفت كى حفاظت ہو، اور اس كے امور كو سرانجام دے سكے، خاص كر جب بہت سے نقصان دہ امور پيدا ہوں، اور سفر ميں ايسا ہونا ضرورى ہے اس ميں سفر كى مدت كو مد نظر نہيں ركھا جائيگا.

امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

( حاصل يہ ہوا كہ جسے سفر كہا جاتا ہے اس سے سفر سے عورت كو بغير محرم يا خاوند كے بغير سفر كرنے سے منع كيا جائيگا ) اھـ

مستقل فتوى كميٹى سے مندرجہ ذيل سوال دريافت كيا گيا:

كيا عورت بغير محرم كے حج كر سكتى ہے؟

تو كميٹى كا جواب تھا:

" عورت كے ليے حج يا كوئى اور سفر بغير محرم كے جائز نہيں "

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 11 / 97 ).

تو اس يہ واضح ہوا كہ اسلام نے سب سے پہلے وہ نظام قائم كيے جس ميں عورت كى حفاظت اور اس كا احترام اور قدر كا خيال ركھا گيا ہے، اور اسے ايك ايسا قميتى اور سنہرى موتى شمار كيا ہے جس كى ہر قسم كے شر اور فساد سے حفاظت كرنى ضرورى ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب