جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

شب زفاف ميں عورت كے ليے سفيد فراك پہننے ميں كوئى حرج نہيں

تاریخ اشاعت : 06-06-2008

مشاہدات : 17764

سوال

كيا سہاگ رات ميں عورت سفيد فراك پہن سكتى ہے، يا كہ يہ كفار عورتوں كا لباس ہونے كى بنا پر حرام ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عورت كے ليے سہاگ رات ميں سفيد فراك پہننے ميں كوئى حرج نہيں، ليكن شرط يہ ہے كہ وہ اسے پہن كر اجنبى مردوں كے سامنے نہ آئے، كيونكہ غالب اور عام طور پر سہاگ رات كا جوڑا اور فراك خوبصورت اور كڑھائى والا ہوتا ہے، اور سوال نمبر ( 39570 ) كے جواب ميں بيان ہو چكا ہے كہ عورت كے پردہ كے ليے شرط ہے كہ وہ پردہ فى ذاتہ خوبصورت اور زينت نہ بن رہا ہو.

اور يہ بھى شرط ہے كہ وہ فراك عورت كے پرفتن اعضاء كو ظاہر نہ كر رہى ہو، چاہے وہ عورتوں كے سامنے ہى ظاہر كرتى ہو.

مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 6569 ) اور ( 34745 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

اور يہ فراك كافر عورتوں كا لباس ہے، معاملہ اس طرح نہيں، بلكہ اب بہت سارى مسلمان عورتيں، يا اكثر مسلمان عورتيں يہ فستان اور فراك پہننے لگيں ہيں.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

سہاگ رات ميں عورت كے ليے سفيد رنگ كا لباس پہننے كا حكم كيا ہے، اگر يہ علم ہو جائے كہ يہ كفاركےساتھ مشابہت ہے ؟

شيخ رحمہ اللہ كا جواب تھا:

" عورت كے ليے سفيد لباس ايك شرط كے ساتھ پہننا جائز ہے كہ وہ مردوں كے لباس كى طرح نہ سلا ہوا ہو، ليكن اس كا كفار كے ساتھ مشابہ ہونا تو اس وقت يہ مشابہت زائل ہو چكى ہے، كيونكہ جب بھى كوئى مسلمان عورت شادى كرنا چاہتى ہے تو وہ يہ سفيد لباس پہنتى ہے، اور حكم علت كے ساتھ چلتا ہے كہ اس كى علت موجود ہے يا ختم ہو چكى ہے، اس ليے اگر مشابہت ختم ہو گئى ہو اور وہ مسلمانوں اور كفار دونوں كے ليے شامل ہے تو اس كا حكم بھى ختم ہو گيا ہے، ليكن يہ كہ اگر وہ فى ذاتہ چيز حرام ہو، نہ كہ مشابہ ہونے كى وجہ سے، تو وہ چيز ہر حالت ميں حرام ہو گى " اھـ

ديكھيں: مجموعۃ اسئلۃ تھم مراۃ ( 92 ).

مستقل فتوى كميٹى سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا سہاگ رات سفيد لباس پہننے اور اس كے ساتھ مخصوص بناؤ سنگھار كرنے كے متعلق اسلام ميں كوئى اصل ملتى ہے، اور اگر اس كى كوئى اصل ہے تو كيا شادى والى رات چہرہ ننگا كرنا جائز ہے، يہ علم ميں رہے كہ خاوند كے گھر تك راستے ميں اجنبى مرد بھى ہوتے ہيں ؟

كميٹى كا جواب تھا:

" عورت كے ليے شب زفاف ميں وہ كچھ پہننا جائز ہے جو عورتوں كے ساتھ مخصوص ہے، چاہے وہ فراك ہو يا كوئى چيز، ليكن شرط يہ ہے كہ وہ ساتر ہو، يعنى ستر كو چھپائے، اور نہ ہى اس ميں مردوں اور كافر عورتوں كے ساتھ مشابہت ہوتى ہو، اور عورت كے ليے غير محرم مردوں كے سامنے اپنا چہرہ ننگا كرنا جائز نہيں، نہ تو شب زفاف ميں، اور نہ ہى اس كے علاوہ كسى اور وقت.

اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

الشيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز

الشيخ عبد الرزاق عفيفى

الشيخ عبد العزيز آل شيخ

الشيخ صالح الفوزان

الشيخ عبد اللہ بن غديان

الشيخ بكر ابو زيد

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 17 / 343 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب