اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

دوران سفر انكشاف ہوا كہ نماز كا وقت شروع ہى نہيں ہوا تھا

تاریخ اشاعت : 21-06-2009

مشاہدات : 6960

سوال

ايك مسافر آدمى نے دوران سفر عصر كى نماز ادا كر لى، اور جب فلائٹ پہنچى تو اسے علم ہوا كہ ابھى تو عصر كا وقت شروع ہى نہيں ہوا، تو كيا اس شخص كو عصر كى نماز دوبارہ ادا كرنا ہو گى ؟
ايسے واقعات بہت سے ہوئے ہيں، ميرى گزارش ہے كہ آپ اس موضوع پر كچھ روشنى ڈاليں. اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو اس نے جمع تقديم كرتے ہوئے عصر كى نماز ظہر كے وقت ميں ادا كى تو اس پر عصر كى نماز دوبارہ ادا كرنا واجب نہيں، كيونكہ اس نے عصر كو ظہر كے ساتھ اس حالت ميں جمع كيا جب جمع كرنا جائز تھا، اسے يہ يقين نہ تھا كہ وہ عصر سے پہلے منزل مقصود پر پہنچ جائيگا.

اور اگر عصر كو ظہر كے ساتھ جمع كرتے وقت يقين بھى ہو كہ وہ عصر سے قبل منزل مقصود پر پہنچ جائيگا تو پھر بھى جمع كرنا جائز ہے، جيسا كہ اہل علم كا فتوى ہے.

يہ صورت اور دوسرى صورت كے مشابہ ہے وہ يہ كہ جب انسان كو پانى نہ ملے اور اس نے تيمم كر كے وقت ميں نماز ادا كرلى اور پھر وقت نكلنےسے قبل اسے پانى بھى مل گيا تو اس پر نماز لوٹانى واجب نہيں ہو گى.

اسى طرح ظہر كى نماز كا وقت مسافر كے ليے ظہر اور عصر كى نمازوں اور عصر كا وقت ظہر اور عصر كى نمازوں كے ليے ہے.

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد