جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

كيا نفلى نماز ميں بھى غلطى ہو جانے پر سجدہ سہو كيا جائيگا ؟

تاریخ اشاعت : 30-06-2010

مشاہدات : 8241

سوال

كيا مستحب نمازوں مثلا نفلى نمازوں ميں بھى سجدہ سہو صحيح ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

فرضى نمازوں كى طرح نفلى نمازوں ميں بھى سجدہ سہو كے اسباب كى موجودگى ميں سجدہ سہو كرنا مشروع ہے.

قديم اور جديد اہل علم ميں سے جمہور علماء كرام كا مسلك يہى ہے كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا عمومى فرمان ہے:

" جب تم ميں سے كوئى بھول جائے تو دو سجدے كرے "

صحيح مسلم حديث نمبر ( 402 ).

اور اس ليے بھى كہ جس طرح فرضى نمازوں ميں نقصان كى كمى پورا كرنے اور شيطان كو ذليل كرنے كى ضرورت ہے اسى طرح نفلى نمازوں ميں بھى ضرورت ہے.

ايك گروہ جن ميں ابن سيرين، قتادۃ، عطاء، اور امام شافعى كے اصحاب كى ايك جماعت شامل ہے كا مسلك يہ ہے كہ نفلى نماز ميں سجدہ سہو نہيں.

ليكن راجح جمہور علماء كرام كا مسلك ہى ہے.

امام بخارى رحمہ اللہ تعالى صحيح بخارى ميں لكھتے ہيں:

" باب السھو فى الفرض و التطوع، و سجد ابن عباس رضى اللہ عنہما سجدتين بعد وترہ "

فرض اور نفل ميں سجدہ سہو كے متعلق باب، اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما نے اپنے وتروں كے بعد سجدہ سہو كيا.

فتح البارى ميں ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كے اثر كے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتے ہيں كہ اسے ابن ابى شيبہ نے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے. اھـ

ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما كے فعل سے وجہ استدلال يہ ہے كہ وتر واجب نہيں، اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما نے بھولنے كى بنا پر سجدہ سہو كيا تھا، جو اس كى دليل ہے كہ فرض اور نفل دونوں ميں سجدہ سہو ہو گا.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

سجدہ سہو كے دو سجدے ہيں، اور اگر اس كا سبب ہو تو نفل اور فرض دونوں ميں ہونگے. اھـ

ديكھيں: مجموع فتاوى الشيخ ابن عثيمين ( 14 / 68 ).

مزيد تفصيل كے ليے آپ كتاب: سجود السھو فى ضوء الكتاب و السنۃ المطھرۃ تاليف شيخ عبد اللہ الطيار كا مطالعہ كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب