الحمد للہ.
اس کے لیے کوئي حرج نہیں اوراس کا روزہ بھی صحیح ہے کیونکہ سورۃ البقرۃ کے آخر میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :
اے ہمارے رب ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا البقرۃ ( 286 ) ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں یہ ثابت ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا : ( میں ایسا کردیا ) ۔
اور ایک حدیث میں ہے کہ ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جوروزے کی حالت میں بھول کرکھا پی لے وہ اپنا روزہ پورا کرے ، کیونکہ اسے اللہ تعالی نے کھلایا پلایا ہے ) متفق علیہ ۔
اوراسی طرح اگر وہ بھول کرجماع کرلے تو علماء کرام کے صحیح قول کے مطابق اس کا روزہ صحیح ہوگا جس کی دلیل مندرجہ بالا آیت اوریہ حدیث ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی فرمان ہے :
( جس نے رمضان میں بھول کرروزہ افطار کرلیا اس پر نہ تو قضاء ہے اور نہ ہی کفارہ ) مستدرک حاکم ، امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
اس حدیث کے الفاظ عام ہیں جوجماع وغیرہ سب روزہ توڑنے والی اشیاء کو شامل ہيں ، لیکن شرط یہ ہے کہ جب روزہ دار بھول کرایسا کرے تو پھر ، اوریہ اللہ تعالی کی رحمت اوراس کا احسان ہے ، اس پر اس کا شکر اورتعریف ہے ۔ .