سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

اہل جدہ کے لیے عمرہ کا میقات

تاریخ اشاعت : 06-04-2004

مشاہدات : 16174

سوال

میں جدہ کا رہائشی اوریونیورسٹی کا طالب علم اورشادی شدہ ہوں اورمیرے گھروالے ( ماں باپ ) مکہ میں رہتے ہیں ، میں ان کے پاس مکہ جاؤنگا اورہفتہ کے دن تک ان کے پاس رہونگا توکیا میرے اورمیری بیوی کے لیے ہفتہ کے دن جعرانہ سے عمرہ کےاحرام باندھنا جائز ہے کیونکہ جعرانہ میرے والدین کی رہائش شرائع کے قریب واقع ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

الحمدللہ

اگرآپ نےاس سفرمیں عمرہ کا عزم کررکھا ہے توپھرآپ پرلازم ہے کہ آپ جدہ سے ہی احرام باندھیں کیونکہ کیونکہ جدہ میقات سے زيادہ قریب ہے ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میقات ذکر کرنے کے بعد فرمایا ہے :

( اورجولوگ میقات کے اندر رہتے ہیں ان کے احرام باندھنے کی جگہ ان کے گھر ہيں ۔۔۔ حتی کہ اہل مکہ مکہ سے ہی احرام باندھیں گے ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1526 ) ۔

اورایک دوسری حدیث میں فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :

( اورجولوگ اس کے اندر رہتے ہیں ان کا احرام وہیں سے ہے جہاں سے وہ سفر شروع کریں حتی کہ اہل مکہ مکہ سے ہی ) ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1524 ) ۔

اورشیخ ابن بازرحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :

جدہ کے رہائشی اوروہاں کے رہنے والوں کے لیے جدہ ہی میقات ہے ۔ اھـ

دیکھیں : فتاوی ابن باز ( 17 / 34 ) ۔

اوراللجنۃ الدائمۃ ( مستقل فتوی کمیٹی ) کا فتوی ہے :

اورجدہ اہل جدہ اوروہاں کے مقیم لوگوں کے لیے جب وہ حج یا عمرہ کرنا چاہیں توان کا میقات جدہ ہی ہے ۔ اھـ

دیکھیں : فتاوی اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والافتاء ( 11 / 126 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب