"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
ايك شخص دائمى بيمارى كا شكار تھا تو ڈاكٹر حضرات نے اسے مستقل طور پر روزہ ركھنے سے منع كر ديا، ليكن اس شخص نے دوسرے ملك كے ڈاكٹر حضرات سے علاج كرايا تو اللہ نے پانچ برس بعد شفاياب كر ديا.
اب اس نے پانچ برس رمضان المبارك كے روزے نہيں ركھے آيا وہ ان كى قضاء كريگا يا كہ نہيں ؟
الحمد للہ.
" اگر اسے روزہ نہ ركھنے كا مشورہ دينے والے ڈاكٹر مسلمان اور بااعتماد تھے اور انہيں اس مرض كا بخوبى علم بھى تھا، انہوں نے غور و خوض كے بعد اسے بتايا كہ وہ اس سے شفاياب نہيں ہو سكتا، تو اس شخص پر پچھلے پانچ برس كى قضاء نہيں ہے.
بلكہ اسے ان ايام كا فديہ دينا ہوگا، اور مستقبل ميں وہ رمضان المبارك كے روزے ركھے گا " انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ
مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ ( 15 / 354 - 355 ).