"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اگر تو واقعتا ايسا ہى ہے جيسا آپ نے سوال ميں ذكر كيا ہے اور عقد نكاح يعنى معتبر شروط كى موجودگى ميں خاوند اور عورت كے ولى ميں ايجاب و قبول نہيں ہوا، اور خاوند اور بيوى ميں موانع نہيں ہيں، تو مذكورہ عورت نہ تو وارث بنےگى اور نہ ہى اس پر كوئى عدت ہے.
كيونكہ وہ اپنے منگيتر كى بيوى نہ تھى، بلكہ وہ تو اس كے ليے اجنبى عورت تھى، اس ليے كہ اس كا شرعى عقد نكاح نہيں ہوا، بلكہ صرف منگنى ہوئى تھى، اور اس كے رشتہ داروں كے ساتھ مہر پر اتفاق ہوا تھا، اور يہ اكيلا عقد نكاح شمار نہيں ہوتا.
اس كے بارہ ميں اہل علم ميں كوئى اختلاف نہيں، چاہے عورت كے گھر والوں نے منگيتر سے كچھ مال بھى ليا ہو تو وہ اس شخص كے ورثاء كو واپس كيا جائيگا " انتہى
فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.