سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

عقد نكاح سے قبل منگيتر كا فوت ہونى كى حالت ميں وراثت

125095

تاریخ اشاعت : 19-03-2011

مشاہدات : 5461

سوال

ايك شخص نے منگنى كى اور عورت كے رشتہ داروں نے مہر پر بھى اتفاق كر ليا، ليكن مہر ديا نہيں گيا، پھر يہ منگيتر فوت ہو گيا تو اس كا حكم كيا ہوگا، اور آيا مذكورہ عورت اس كى وارث ہوگى اور عدت گزارےگى يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

اگر تو واقعتا ايسا ہى ہے جيسا آپ نے سوال ميں ذكر كيا ہے اور عقد نكاح يعنى معتبر شروط كى موجودگى ميں خاوند اور عورت كے ولى ميں ايجاب و قبول نہيں ہوا، اور خاوند اور بيوى ميں موانع نہيں ہيں، تو مذكورہ عورت نہ تو وارث بنےگى اور نہ ہى اس پر كوئى عدت ہے.

كيونكہ وہ اپنے منگيتر كى بيوى نہ تھى، بلكہ وہ تو اس كے ليے اجنبى عورت تھى، اس ليے كہ اس كا شرعى عقد نكاح نہيں ہوا، بلكہ صرف منگنى ہوئى تھى، اور اس كے رشتہ داروں كے ساتھ مہر پر اتفاق ہوا تھا، اور يہ اكيلا عقد نكاح شمار نہيں ہوتا.

اس كے بارہ ميں اہل علم ميں كوئى اختلاف نہيں، چاہے عورت كے گھر والوں نے منگيتر سے كچھ مال بھى ليا ہو تو وہ اس شخص كے ورثاء كو واپس كيا جائيگا " انتہى

فضيلۃ الشيخ عبد العزيز بن باز رحمہ اللہ.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب