"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
اگر عورت حيض كى حالت ميں ہو تو اس كى عدت تين حيض ہے.
كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور طلاق والياں تين حيض تك انتظار كريں البقرۃ ( 228 ).
عدت كى ابتدا طلاق ہونے كے وقت سے ہوگى، اس ليے جب عورت تيسرے حيض سے پاك ہو جائے تو اس كى عدت ختم ہو جائيگى.
مزيد تفصيل كے ليے آپ سوال نمبر ( 12667 ) كے جواب كا مطالعہ كريں.
دوم:
مرد اپنى بيوى سے دوران عدت رجوع كرنے كا مالك ہے، اور اس كے ليے بيوى كى رضامندى شرط نہيں؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
اور طلاق والياں اپنے آپ كو تين حيض تك روكے ركھيں، انہيں حلال نہيں كہ اللہ نے ان كے رحم ميں جو پيدا كيا ہو اسے چھپائيں، اگر انہيں اللہ پر اور قيامت كے دن پر ايمان ہے، ان كے خاوند اس مدت ميں انہيں لوٹا لينے كے پورے حقدار ہيں، اگر ان كا اراہ اصلاح كا ہو، اور عورتوں كے بھى ويسے ہى حق ہيں جيسے ان پر مردوں كے ہيں اچھائى كے ساتھ، ہاں مردوں كو عورتوں پر فضيلت حاصل ہے، اور اللہ تعالى غالب ہے حكمت والا ہے البقرۃ ( 228 ).
اور ان كے خاوندوں كو اس عدت ميں انہيں لوٹانے كا پورا حق حاصل ہے .
يعنى عدت ميں مرد اپنى بيوى سے رجوع كرنے كا حق ركھتا ہے، اس ميں دليل ہے كہ خاوند كو بيوى سے رجوع كرنے كا پورا حق حاصل ہے، ليكن يہ ضرورى ہے كہ اس ميں خاوند كى مراد اصلاح ہو، نہ كہ وہ بيوى كو تكليف و اذيت دينے كے ليے رجوع كرے.
قول كے ساتھ بھى رجوع ہو جائيگا، اور فعل مثلا رجوع كى نيت سے جماع كرنے سے بھى رجوع ہو جاتا ہے.
سوم:
جب آپ كا خاوند آپ سے رجوع كر لے اور آپ اس خاوند كے برے سلوك اور قلت دين كى بنا پر خاوند كے ساتھ رہنے كو ناپسند كرتى ہوں تو آپ كے ليے طلاق طلب كرنا جائز ہے، يا پھر خلع طلب كر ليں، اور اگر وہ ايسا كرنے سے انكار كرے تو آپ عدالت سے رجوع كريں تا كہ وہ آپ كا معاملہ سنے اور فيصلہ كرے اور ضرر كى بنا پر خاوند كو طلاق دينے كا كہے، يا پھر اسے خلع كرنا لازم كرے.
مزيد آپ سوال نمبر ( 26247 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
ہم آپ كو نصيحت كرتے ہيں كہ آپ اللہ تعالى سے عاجزى و انكسارى كے ساتھ كثرت سے دعا كيا كريں، اور نيك و صالح اعمال سے اللہ كا قرب حاصل كريں.
اللہ سبحانہ و تعالى سے دعا ہے كہ وہ آپ دونوں كے حالات كى اصلاح فرمائے، اور آپ دونوں كو خير و فلاح اور كاميابى كى توفيق دے.
واللہ اعلم .