"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
کسی کو عربی زبان سکھانے کی کیا فضیلت ہے؟ کیا اس حوالے سے کوئی آیت یا حدیث ہے؟ اور یہ بھی بتلائیں کہ اگر میں کسی کو پڑھانے کا کہوں لیکن وہ مجھے نہ پڑھائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جزاکم اللہ خیرا
الحمد للہ.
اول:
عربی زبان کی فضیلت کے لیے اتنا بیان کرنا ہی کافی ہے کہ یہ قرآن کریم کی زبان ہے، اور یہ ہمیشہ قائم دائم رہنے والا معجزہ ہے، قرآن کریم قیامت قائم ہونے تک لوگوں کے لیے نظام زندگی ہے، اللہ تعالی نے عربی زبان کو اس نور اور ہدایت کے لیے منتخب فرمایا، اور تقریباً 10 جگہوں پر قرآن مجید میں اس چیز کی طرف اشارہ کیا ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ . قُرْآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
ترجمہ: یقیناً ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہمہ قسم کے حالات ذکر کیے ہیں تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ قرآن عربی زبان میں ہے جس میں کسی قسم کی کوئی کج روی نہیں ہے، تا کہ وہ تقوی اپنائیں۔ [الزمر: 27 – 28]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“عربی زبان اسلام اور مسلمانوں کا شعار ہے۔” ختم شد
” اقتضاء الصراط المستقيم ” (1/519)
ہم نے اپنی ویب سائٹ پر عربی زبان کی قدر و منزلت اور فضیلت میں بڑی تفصیل سے بات کی ہے جو کہ آپ سوال نمبر: (90066) اور (130720) کے جواب میں پڑھ سکتے ہیں۔
دوم:
جب ہمیں عربی زبان کی فضیلت واضح ہو جائے گی تو ہمیں عربی زبان سکھانے والے کی شان و شوکت کا بھی اندازہ ہو جائے گا:
اگر کوئی شخص کسی بھی عذر کے بغیر عربی زبان سکھانے سے کتراتا ہے تو وہ شخص اپنے آپ کو نہایت گراں قدر ثواب سے محروم کر لیتا ہے، اس طرح امت اور دین کے حق کی تلفی ہوتی ہے حالانکہ مسلمان کو عربی زبان سکھانے والا ہونا چاہیے تا کہ لوگوں کو قرآن و سنت سے براہ راست استفادے کا موقع ملے، لیکن یہ شخص اس دین کو آگے پہنچانے کی بجائے سستی اور کاہلی کا شکار ہو گیا ہے اور دعوت دین سے پسپائی اختیار کر لی ہے۔
واللہ اعلم