اتوار 3 ربیع الثانی 1446 - 6 اکتوبر 2024
اردو

عربی زبان سکھانے کی فضیلت

161844

تاریخ اشاعت : 26-09-2024

مشاہدات : 533

سوال

کسی کو عربی زبان سکھانے کی کیا فضیلت ہے؟ کیا اس حوالے سے کوئی آیت یا حدیث ہے؟ اور یہ بھی بتلائیں کہ اگر میں کسی کو پڑھانے کا کہوں لیکن وہ مجھے نہ پڑھائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جزاکم اللہ خیرا

جواب کا متن

الحمد للہ.

اول:

عربی زبان کی فضیلت کے لیے اتنا بیان کرنا ہی کافی ہے کہ یہ قرآن کریم کی زبان ہے، اور یہ ہمیشہ قائم دائم رہنے والا معجزہ ہے، قرآن کریم قیامت قائم ہونے تک لوگوں کے لیے نظام زندگی ہے، اللہ تعالی نے عربی زبان کو اس نور اور ہدایت کے لیے منتخب فرمایا، اور تقریباً 10 جگہوں پر قرآن مجید میں اس چیز کی طرف اشارہ کیا ہے، جیسے کہ فرمانِ باری تعالی ہے:
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَذَا الْقُرْآنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ . قُرْآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ
ترجمہ: یقیناً ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہمہ قسم کے حالات ذکر کیے ہیں تا کہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ قرآن عربی زبان میں ہے جس میں کسی قسم کی کوئی کج روی نہیں ہے، تا کہ وہ تقوی اپنائیں۔ [الزمر: 27 – 28]

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:
“عربی زبان اسلام اور مسلمانوں کا شعار ہے۔” ختم شد
” اقتضاء الصراط المستقيم ” (1/519)

ہم نے اپنی ویب سائٹ پر عربی زبان کی قدر و منزلت اور فضیلت میں بڑی تفصیل سے بات کی ہے جو کہ آپ سوال نمبر: (90066) اور (130720) کے جواب میں پڑھ سکتے ہیں۔

دوم:

جب ہمیں عربی زبان کی فضیلت واضح ہو جائے گی تو ہمیں عربی زبان سکھانے والے کی شان و شوکت کا بھی اندازہ ہو جائے گا:

  • عربی زبان کے معلم ہونے کی وجہ سے یہ شخص لوگوں میں فضیلت والی چیز پھیلانے کا باعث ہو گا، قرآن کریم سیکھنے اور سکھانے کا ذریعہ بنے گا، اور ایسی زبان کو عام کرنے کا سبب بنے گا جسے اللہ تعالی نے خصوصیت عطا فرمائی ہے۔
  • عربی زبان سکھا کر قرآن کریم حفظ کرنے اور سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا، لوگ قرآن سیکھیں گے اور پھر اس پر عمل بھی کریں گے، اسی طرح عربی زبان کا معلم حدیث نبوی کو سمجھنے ، یاد کرنے، اور اس پر عمل کرنے میں بھی معاون ثابت ہو گا۔ تو جو کوئی بھی علم کتاب و سنت سے تعلق رکھتا ہو یقیناً وہ علم قابل تعریف بھی ہے اور اسے اجر بھی ملے گا۔
  • عربی زبان کا معلم براہ راست اسلامی علوم اور ثقافت کے ساری انسانیت میں پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے؛ کیونکہ اسلام کا صحیح فہم عربی زبان کے فہم پر منحصر ہے، لہذا اگر کوئی شخص عربی زبان سیکھنے کے لیے معاونت پیش کرتا ہے تو در حقیقت وہ اسلام کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے، اور لوگوں میں خیر پھیلتی اور پھولتی ہے۔
  • عربی زبان کی تعلیم سے صرف متعلم کو ہی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ آس پاس کے سب لوگوں پر اس کے اثرات رونما ہوتے ہیں، چنانچہ جس وقت عربی زبان کا متعلم عربی اور اسلامی کتابیں پڑھتا ہے تو جو ثقافت پڑھ رہا ہے اسی کو اپنے معاشرے کی زبان میں منتقل کرتا ہے، اور یہ بات یقیناً دین اور دعوتِ اسلام کے پھیلاؤ کا باعث بنتی ہے۔
  • عربی زبان کے متعلم کو عربی سیکھنے پر اجر بھی ملتا ہے؛ کیونکہ یہ شخص عربی زبان میں ہی عبادات بجا لاتا ہے، تو اس طرح عربی سکھانے والے کو بھی ان شاء اللہ اتنا ہی اجر ملے گا ، اور متعلم یا معلم کسی کا معمولی اجر بھی کم نہیں کیا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (جو شخص کسی اچھے کام کی رہنمائی کرے تو عمل کرنے والے کے برابر رہنمائی کرنے والے کو بھی اجر ملتا ہے۔) مسلم: (1893)

اگر کوئی شخص کسی بھی عذر کے بغیر عربی زبان سکھانے سے کتراتا ہے تو وہ شخص اپنے آپ کو نہایت گراں قدر ثواب سے محروم کر لیتا ہے، اس طرح امت اور دین کے حق کی تلفی ہوتی ہے حالانکہ مسلمان کو عربی زبان سکھانے والا ہونا چاہیے تا کہ لوگوں کو قرآن و سنت سے براہ راست استفادے کا موقع ملے، لیکن یہ شخص اس دین کو آگے پہنچانے کی بجائے سستی اور کاہلی کا شکار ہو گیا ہے اور دعوت دین سے پسپائی اختیار کر لی ہے۔

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب