اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

کیا اپنے ساتھ کام کرنےوالے جب وہ شراب نوشی کررہے ہوں تو ان کے ساتھ بیٹھ جائے

29-09-2012

سوال 20959

میں اپنی کمپنی میں اکیلا ہی ملازم ہوں اورمیرا کام ایسا ہے کہ اس کے لیے اپنے ساتھ کام کرنے والوں کی معیت میں سفرکرنا پڑتا ہے یاپھر کسی فنگشن وغیرہ میں ہوتا ہوں ،میری موجودگی میں وہ بعض اوقات شراب نوشی کرتے ہیں ، توکیا میراان کے ساتھ رہنا گناہ اورمعصیت کام نہیں حالانکہ میں نہ توشراب نوشی کرتا ہوں اور نہ ہی اپنے دین کے مخالف کوئ بھی کام ؟ اوراگرمیں ان فنگشنوں میں شریک نہیں ہوتا توہوسکتا ہے میری ملازمت پر اثر پڑے ۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

اللہ تعالی نے امت مسلمہ کوبہت سارے امور معاملات کے ساتھ فضیلت عطا فرمائ ہے اوران میں سب سے اونچاکام امربالمعروف اورنہی عن المنکر ہے ، اللہ سبحانہ وتعالی نے ارشاد فرمایا ہے :

لوگوں کے لیے تم ایک بہترین امت پیدا کی گئ ہو کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے اور بری باتوں سے منع کرتےاوراللہ تعالی پرایمان رکھتے ہو آل عمران ( 110 ) ۔

جس طرح کہ آپ کہتے ہیں کہ کمپنی میں اکیلے ہی مسلمان ہيں لھذا آّپ پرواجب ہے کہ اپنے دینی شعار کے ساتھ عزت وشرف حاصل کریں ، اوران پرعمل پیراہونے کی حرص رکھتے ہوۓان کی تطبیق کریں ، اورآپ کوئ‏ بھی ایسا کام نہ کریں جسے دین اسلام نے منع رکھا ہے ، اس سے آپ کی عزت رفعت میں اضافہ ہوگا اورآپ اجرعظیم کے مالک بنیں گے۔

اگرچہ آپ شراب نوشی نہیں کرتے توان کے ساتھ رہنا بذات خود ایک معصیت اورگناہ ہے ، اوراللہ تعالی نے توہمیں منکرو برائ والی جگہوں میں نہ بیٹھنے کا حکم دیا ہے ، اوراگروہاں بیٹھیں گے تو برائ کرنے والے کی طرح ہی گناہ ہوگا ۔

اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :

اوراللہ تعالی تمہارے پاس اپنی کتاب میں یہ حکم نازل فرما چکا ہے کہ تم جب کسی مجلس والوں کواللہ تعالی کی آیتوں کے ساتھ کفراورمذاق کرتے ہوۓسنو تواس مجمع میں ان ساتھ نہ بیٹھو ! جب تک کہ وہ اس کے علاوہ اورباتوں میں مشغول نہ ہوجائيں ورنہ تم بھی اس وقت انہی جیسے جیسے ہو یقینا اللہ تعالی تمام کافروں کوجہنم میں جمع کرنے والا ہے النساء ( 140 ) ۔

اورایک مقام پر اللہ رب العزت نے کچھ اس طرح فرمایا :

اورجب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جوہماری آیتوں میں عیب جوئ کر رہے ہیں توان لوگوں سے کنارہ کش ہوجائيں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائيں اوراگر آپ کوشیطان بھلا دے تویاد آنے کے بعد پھر ایسے ظالموں کے ساتھ مت بیٹھیں الانعام( 68 ) ۔

اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ اس طرح فرمایا ہے :

( تم میں سے جوبھی کسی برائ کودیکھے اسے چاہیے کہ وہ اسے اپنے ہاتھ سے روکے ، اگر ہاتھ سے روکنے کی استطاعت نہیں رکھتا تو اپنی زبان سے روکے اوراگر زبان میں برائ روکنے کی طاقت نہيں رکھتا توپھر اپنے دل سے روکے ، اوریہ کمزور ترین ایمان ہے)صحیح مسلم حدیث نمبر ( 70 ) ۔

دل سے انکاراوربرائ روکنا یہ ہے کہ اس برائ اورمنکرکی بنا پراسے کے دل میں ھم وغماورپریشانی پیدا ہو ، اوریہ سب لوگوں پرہرحالت اورہرجگہ میں فرض عین ہے اس کے ترک کرنے پران کا کوئ عذر قابل قبول نہيں اس لیے کہ دل پرکسی کا بھی کنٹرول نہيں اوربرائ کی مجلس میں بیٹھے رہنا اس انکار کے منافی ہے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

لھذا مؤ‎من پر ضروری ہے کہ واللہ تعالی کے بندوں کے بارہ میں اللہ تعالی سے ڈرے اور اس کے ذمہ ان لوگوں کو ھدایت دینا نہیں اوراللہ تعالی کے فرمان کا معنی بھی یہی ہے :

فرمان باری تعالی ہے :

اے ایمان والوں اپنی فکر کرو جب تم راہ راست پر چل رہے ہو تو جو شخص گمراہ ہے اس سے تمہارکوئ نقصان نہیں المائدۃ ( 105 ) ۔

اھتداء کی تکمیل اس وقت ہوتی ہے جب واجب کوادا کیا جاۓ ، لھذا جب ایک مسلمان اپنے واجبات کی طرح امربالمعروف اورنہی عن المنکرکا فریضہ بھی ادا کرتا ہے توپھراسے کسی گمراہ شخص کی گمراہی نقصان نہیں دیتی ، اوریہ امربالمعروف اورنہی عن المنکر کبھی تودل کے ساتھ اورکبھی زبان اوربعض اوقات ہاتھ کے ساتھ ہوتی ہے ۔

دل کے ساتھ نہی عن المنکر کا کام کرنا ہر حال میں واجب ہے اس لیے کہ اس کے کرنے میں کسی قسم کا کوئ نقصان اور ضررنہیں ، اس طرح جومسلمان بھی اس پرعمل پیرا نہیں ہوتا وہ مومن ہی نہیں ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( اوریہ درجہ ایمان کا کمزور ترین حصہ ہے ) ۔مجموع الفتاوی (28/ 127 )

یہ اوراس کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے دسترخوان پربیٹھنے سے منع فرمایا ہے جس پرشراب نوشی کی جارہی ہو ۔

عمر بن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( جوبھی اللہ تعالی اوریوم آخرت پرایمان رکھتا ہے وہ شراب نوشی کیے جانے والے دسترخوان پرنہ بیٹھے)مسند احمد حدیث نمبر ( 126 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے ارواء الغلیل میں صحیح قراردیا ہے ( 7 / 6 ) ۔

مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 8957 ) اور ( 6992 ) کا جواب بھی ملاحظہ کریں ۔

اورآخرمیں ہم آپ کواللہ تعالی کا یہ فرمان یاد دلاتے ہیں اللہ تعالی نے فرمایا ہے :

اورجوشخص اللہ تعالی سے ڈرتا ہے اللہ تعالی اس کے لیے چھٹکارے کی شکل نکال دیتا ہے ، اوراسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا اسے گمان بھی نہ ہو اورجو شخص اللہ تعالی پرتوکل کرے گا اللہ تعالی اسے کافی ہو گا ، اللہ تعالی اپنا کام پورا کرکے ہی رہے ، اللہ تعالی نے ہرچيز کا ایک اندازہ مقرر کررکھا ہے الطلاق ( 2 – 3 ) ۔

توآپ یہ منکرات اورسفراورمجالس ترک کردیں اوراللہ تبارک وتعالی کے سے اجرو ثواب کی نیت کریں اوراگر اس عمل نے آپ کوملازمت سے علیحدہ کردیا توآپ کواللہ تعالی اپنی جانب سے اجر‏عظيم سے نوازے گا اوراس سے بھی اچھی اوربہترملازمت اوررزق عطا فرماۓ گا ۔

واللہ اعلم

ملازمت کے احکام غیر مسلموں کو دعوت
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔