"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
کیا کوئی ایسی حدیث ہے جس میں یہ ذکر ہو کہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سجدہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں روک دیا؟
الحمد للہ.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام آپ کی تعظیم اور تکریم میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے تھے، بلکہ صحابہ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو بھی بہت زیادہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے، چنانچہ جب کسی صحابی نے ابتدائے اسلام میں دیکھا کہ اہل کتاب اپنے پادریوں اور مذہبی رہنماؤں کو سجدہ کرتے ہیں تو انہوں نے سمجھا کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس انداز سے تعظیم و تکریم اور عزت افزائی کے زیادہ حق دار ہیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سجدہ کرنے سے منع فرما دیا۔
چنانچہ ابن ماجہ (1853) اور بیہقی (14711) میں عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ جب معاذ رضی اللہ عنہ شام سے آئے تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(معاذ! یہ کیا ؟) انہوں نے کہا : میں شام گیا تو میں نے وہاں کے لوگوں کو دیکھا کہ وہ اپنے پادریوں اور رہنماؤں کو سجدہ کر رہے تھے، مجھے اپنے دل میں یہ بات اچھی لگی کہ ہم لوگ آپ کے ساتھ یہ طریقہ اختیار کریں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تم ایسا مت کرنا، اگر میں کسی کو غیر اللہ کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد - صلی اللہ علیہ وسلم-کی جان ہے! عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کرسکتی جب تک اپنے خاوند کا حق ادا نہیں کرتی اگر وہ اونٹ کے کجاوے پر بیٹھی ہوئی ہو اور خاوند اس سے خواہش کا اظہار کرے تو وہ انکار نہیں کر سکتی)
حدیث کے یہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں، اس حدیث کو البانی نے "صحیح ابن ماجہ" میں صحیح قرار دیا ہے۔
اسی طرح ابو داود: (2140) میں اور مستدرک حاکم:(2763) میں ہے کہ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "میں حیرہ[کوفہ کے قریب ایک جگہ کا نام ]آیا، تو دیکھا کہ لوگ اپنے عسکری کمانڈر کو سجدہ کر رہے ہیں تو میں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ انہیں سجدہ کیا جائے، میں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ سے عرض کیا: "میں حیرہ شہر گیا تو میں نے وہاں لوگوں کو اپنے عسکری کمانڈر کے لیے سجدہ ریز دیکھا؛ تو اللہ کے رسول ! آپ اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ ہم آپ کو سجدہ کریں" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(تم ایسا نہ کرنا، اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں اس وجہ سے کہ شوہروں کا حق اللہ تعالی نے بہت بڑا مقرر کیا ہے)
اس روایت کو حاکم نے صحیح قرار دیا ہے اور امام ذہبی نے ان کی توثیق کی ہے، نیز البانی نے بھی اسے "صحیح ابو داود" میں صحیح قرار دیا ہے۔
اسی طرح ابن حبان (4162) میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ : "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصاریوں کے کسی باغ میں داخل ہوئے تو وہاں دو اونٹ لڑ رہے تھے اور کانپ رہے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے قریب ہوئے تو ان دونوں نے اپنی گردنیں زمین پر ٹکا دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود لوگ کہنے لگے: "اونٹ آپ کو سجدہ کر رہے ہیں" اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کسی کو کسی کیلیے سجدہ کرنا اچھی بات نہیں ہے، اگر میں کسی کو کسی کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں اس وجہ سے کہ شوہروں کا حق اللہ تعالی نے بہت بڑا مقرر کیا ہے)
اس حدیث کو البانی نے "ارواء الغلیل" (7/54) میں حسن قرار دیا ہے۔
تو اس سے واضح ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وضاحت فرما دی تھی کہ سجدہ صرف اللہ تعالی کیلیے ہی ہو سکتا ہے ، نیز کسی بھی مخلوق کی تعظیم سجدہ کرتے ہوئے نہیں کی جا سکتی۔
شیخ ابن باز رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"سجدہ صرف اللہ تعالی کو کیا جا سکتا ہے، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کامل اور مکمل ترین شریعت ہے اس لیے شریعتِ محمدی کے مطابق تعظیمی سجدہ بھی کسی کیلیے جائز نہیں ہے چہ جائیکہ عبادت کیلیے جائز ہو؛ ویسے بھی عبادت کیلیے سجدہ کسی بھی شریعت میں غیر اللہ کیلیے جائز نہیں تھا، البتہ تعظیمی سجدہ کچھ شریعتوں میں جائز تھا، جیسے کہ یوسف علیہ السلام کے والدین اور بھائیوں نے انہیں سجدہ کیا، اسی طرح فرشتوں نے آدم علیہ السلام کو تعظیمی سجدہ کیا، یہ سجدے محض تعظیم اور عزت افزائی کیلیے تھے عبادت کیلیے نہیں۔
لیکن شریعت محمدی کے مطابق اللہ تعالی نے تعظیمی سجدہ بھی منع فرما دیا اور سجدے کی عبادت اللہ تعالی نے اپنے لیے مختص فرما لی، اب کوئی کسی کو چاہے وہ نبی ہی کیوں نہ سجدہ نہیں کر سکتا، حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس بات سے منع فرما دیا کہ کوئی آپ کو سجدہ کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرما دیا کہ سجدہ صرف اللہ تعالی کیلیے ہی جائز ہے" انتہی
مختصراً ماخوذ از : " فتاوى نور على الدرب " (4/ 112-113)
غیر اللہ کیلیے سجدے سے متعلق مزید تفصیلات جاننے کیلیے سوال نمبر: (229780) کا جواب ملاحظہ کریں۔
واللہ اعلم.