"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
میرا ایک بیٹا بہت ہی ضدی اور تیز مزاج ہے، میں اس کی اس خامی کا علاج کیسے کروں؟
الحمد للہ.
ایک سوال : (658) کے جواب میں غصے کا علاج ہم بیان کر چکے ہیں، جن میں درج ذیل امور بھی شامل ہیں:
ذیل میں ہم آپ کو ایک واقعہ سناتے ہیں جو مذکورہ بچے کا علاج کرنے میں معاون ہو گا:
ایک بہت ہی ضدی اور غصیلا بچہ تھا، غصے میں آ کر بے قابو ہو جانا اس کی عادت بن چکی تھی، تو اس کے والد نے کیلوں کا تھیلا بچے کو لا کر تھمایا اور بچے سے کہا:
بیٹا! میں چاہتا ہوں کہ جب بھی آپ کو غصہ آئے اور آپ اپنے آپ سے بے قابو ہوتے نظر آئیں اپنے باغیچے کی لکڑی والی دیوار میں ایک کیل ٹھوک کر آئیں گے۔
بچے نے اپنے والد کی نصیحت پر عمل کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ اور پہلے ہی دن 37 کیل لکڑی کی دیوار میں ٹھوکے ، لیکن لکڑی کی دیوار میں کیل ٹھوکنا کوئی آسان کام نہیں تھا ۔
جس پر بچے نے غصے کے وقت آپ نے آپ پر کنٹرول کرنا شروع کیا، اور جیسے جیسے دن گزرتے گیے تو کیلوں کی تعداد بھی کم ہوتی گئی، اس طرح چند ہی ہفتوں میں بچہ اپنے آپ پر کنٹرول کرنے لگا، اور ایسے دن بھی آ گئے کہ اسے کیل ٹھوکنے کی ضرورت ہی نہ ہوتی کیونکہ اس دن اس نے غصہ نہیں کیا ہوتا تھا۔ تو بچے نے اپنے والد کو کامیابی کی خوش خبری دی کہ وہ اب غصہ نہیں کرتا، اس پر والد نے بہت خوشی کا اظہار کیا، اور اسے مزید کہا کہ: بیٹا! اب جس دن بھی آپ غصہ نہ کریں تو ایک کیل لکڑی کی دیوار سے نکالنا بھی ہے۔
اب جس دن بچے نے غصہ نہیں کیا ہوتا تھا روزانہ ایک کیل نکالنا شروع کیا ، یہاں تک کہ ایک دن ایسا بھی آیا کہ دیوار کے سارے کیل نکال دئیے، بچے نے بڑی خوشی خوشی اپنے والد کو ایک بار پھر کامیابی کی خبر دی، تو والد نے اپنے بچے کو اپنے ہمراہ لیا اور لکڑی کی دیوار کے پاس آیا اور کہا: بیٹا! آپ نے بہت اچھا کیا، لیکن دیوار میں آپ سوراخ دیکھ رہے ہیں؟ اب یہ دیوار دوبارہ ویسے نہیں ہو سکتی جیسے پہلے تھی! والد نے مزید یہ بھی کہا کہ: جب آپ دوسروں کو غصے کی حالت میں کوئی بھی بات کرتے ہیں کہ تو اس سے دوسروں کے دلوں میں انہی سوراخوں کی طرح چھید بن جاتے ہیں۔
آپ کسی انسان کو اپنی باتوں کے وار سے زخمی تو کر سکتے ہیں پھر معذرت کر کے معاملہ رفع دفع بھی کر سکتے ہیں لیکن دل پر پڑ جانے والا چھید اسی طرح باقی رہ جاتا ہے۔
واللہ اعلم