"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اول:
اولاد بیٹا ہو یا بیٹی اگر صاحب استطاعت ہیں تو انہیں اپنے والدین کی کفالت کرنی
چاہیے، اور اس کفالت میں علاج معالجہ بھی شامل ہے، اسی طرح سوتیلی والدہ سمیت
دادا ، دادی، نانا ، نانی وغیرہ بھی کفالت میں شامل ہونگے، یہ جمہور علمائے کرام کا
موقف ہے۔
مزید کیلئے سوال نمبر: (111892) اور (141828)
کا مطالعہ کریں۔
دوم:
ایسا مریض جو کمانے کی صلاحیت نہیں رکھتا، اور اس کے پاس علاج کروانے کیلئے رقم نہیں ہے تو وہ بھی زکاۃ کا مستحق ہے، کیونکہ یہ شخص بھی فرمانِ باری تعالی ( إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ..)بیشک زکاۃ فقراء اور مساکین ۔۔۔ کیلئے ہے[ التوبة:60 ]کے عموم میں داخل ہے۔
سوم:
کسی فقیر اور مسکین کو زکاۃ دیتے ہوئے یہ شرط لگائی جاتی ہے کہ وہ زکاۃ دینے والے
کی زیر کفالت نہ ہو، چنانچہ والدین، اولاد، یا سوتیلی ماں کو زکاۃ نہیں دی جاسکتی۔
اس بارے تفصیل کیلئے سوال نمبر: (107594) کا مطالعہ کریں۔
اس بنا آپ اپنی سوتیلی ماں کے خاندان کو زکاۃ دے سکتے ہیں، کیونکہ ان کا خرچہ آپ کے ذمہ نہیں ہے، اور اگر آپ کی سوتیلی ماں آپ کے والد کیساتھ ہی ہیں تو ایسی صورت میں آپ اپنی سوتیلی والدہ کو زکاۃ نہیں دے سکتے، تاہم اگر انہیں طلاق ہوگئی ہے یا آپ کے والد فوت ہو چکے ہیں تو ایسی صورت میں انہیں زکاۃ دے سکتے ہیں۔
اسی طرح آپ اپنی زکاۃ اپنی والدہ کے رشتہ داروں مثلاً: آپ کے ماموں، اور ماموں زاد وغیرہ کو بھی دے سکتے ہیں، کیونکہ ان کی کفالت آپ کے ذمہ نہیں ہے، لیکن آپ اپنی نانی کو زکاۃ نہیں دے سکتے، کیونکہ نانی کا خرچہ نواسے کے ذمہ ہوتا ہے، اس لیے آپ انہیں زکاۃ نہیں دے سکتے۔
واللہ اعلم.