"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
الحمدللہاول :
اس سے طلاق نہیں ہوگی بلکہ اگر وہ دوسری شادی کرتا ہے تواس پر قسم کا کفارہ ہے ، وہ اس لیے کہ اس نے اس حرمت سے اپنے آپ کوروکنا مقصد لیا تھا ، اورطلاق کا مقصد نہیں تھا ۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی دیکھیں فتاوی منارالاسلام ( 2 / 584 )
اورسائل کا یہ قول ( طلاق سے زيادہ دوسری شادی کرنے کا سدباب تھا اوراگر وہ دوسری شادی کرتا ہے تو ) اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے طلاق اور دوسری شادی سے منع دونوں ہی مقصد مراد لیے ہیں لیکن دوسری شادی سے رکنا زیادہ مقصد تھا ، اوراس سے حکم میں اختلاف پیدا نہیں ہوتا اس لیے کہ معتبر تو اکثر چيز ہوتی ہے ۔ الشیخ خالد المشیقیع ۔
دوم :
اگر توقسم سے اس کا مقصد طلاق تھا تواس معصیت کے ارتکاب سے بالفعل طلاق واقع ہوجاۓ گی ، اوراگر اس کا مقصد اس معصیت سے اپنے آپ کوروکنا تھا – اوراس طرح کی کلام میں یہی غالب ہوتا ہے – تو اس پر قسم کا کفارہ ہے ۔ دیکھیں فتاوی الطلاق للشیخ ابن باز رحمہ اللہ ( 1 / 141 ) ۔
مسلمان کوچاہیے کہ طلاق کوکھیل نہ بناۓ اورجب بھی کسی چیز سے روکنا یا منع کرنا چاہا طلاق کی قسم اٹھا لی ، اس لیے کہ اکثر اہل علم کی راۓ میں اس سے طلاق ہوجاتی ہے اگرچہ اس کا مقصد وقوع طلاق نہ بھی ہو ۔
سوم :
سائل کوہماری نصیحت ہے کہ جوزنا کا مرتکب ہوا ہے اس سے اللہ تعالی کے سامنے توبہ کرے ، اس لیے کہ یہ معصیت گناہوں میں سب سے زيادہ قبیح اورفحش ہے ، اوراس کا ارتکاب کرنے والے کے دل اورچہرے پر سیاہی چھا جاتی ہے ، اس لیے اسے ایسے اسباب پیدا کرے جو اس کے اوراس معصیت کے مابین حائل ہوجائيں ۔
علماء رحمہم اللہ نے ذکر کیا ہے کہ جب مرد کویہ خدشہ ہوکہ اگر وہ شادی نہیں کرے گا تومعصیت میں پڑ جاۓ گا تو اس حالت میں شادی واجب ہوجاتی ہے ۔ دیکھیں المغنی ابن قدامہ ( 9/ 341 ) ۔
اس لیےآپ کوشش کریں کہ اپنی بیوی کے ساتھ ایک ہی ملک میں رہیں ، اس لیے کہ یہ بیوی کے لیے حسن معاشرت ہے ، اورآپ کوعلم ہونا چاہیے کہ جس مشکل سے آپ دوچار ہیں آپ کی بیوی بھی اسی مشکل سے دوچار ہوگی ، اس لیے آپ یہ نہ کریں کہ اپنے آپ کومعصیت سے بچائيں اوربیوی کوعذاب اورتکلیف میں ہی چھوڑ دیں ۔
اس لیے کہ یہ حسن معاشرت کےمنافی ہے جس کا اللہ تعالی اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی حکم دیا ہے ، اوراگر ایسا کرنا آپ کے لیے مشکل ہو توپھر آپ دوسری شادی کرلیں ، اوراس سے آپ کی پہلی بیوی کوطلاق نہیں ہوگی بلکہ آپ کے ذمہ قسم کا کفارہ ہے ، جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے ۔
قسم کا کفارہ مندرجہ ذيل آیت میں بیان کیا گیا ہے :
اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے :
اللہ تعالی تمہاری لغو قسموں میں تمہارا مؤاخذہ نہیں کرتا لیکن وہ تمہارا مؤاخذہ پختہ قسموں میں کرتا ہے جس کا کفارہ دس مسکینوں کودرمیانی قسم کا کھانا کھلانا ہے جوتم اپنے گھروالوں کوکھلاتے ہو ، یا پھر ان دس مسکینوں کے کپڑے یا ایک غلام آزاد کرنا ہے ، جو یہ چيزیں نہ پاۓ وہ تین دن کے روزے رکھے ، جب تم قسم اٹھاؤ تو یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے المائدۃ ( 89 ) ۔
اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی آل اورصحابہ کرام پر اپنی رحمتیں نازل فرماۓ ، آمین یا رب العالمین ۔
واللہ اعلم .