"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے آکر کہا: مجھے ایک خوبصورت اور اچھے خاندان کی لڑکی کا رشتہ ملا ہے، لیکن وہ ماں نہیں بن سکتی، تو کیا میں اس سے شادی کرلوں؟ تو آپ نے اسے روک دیا، آدمی پھر دوسری بار بھی آیا، اور سابقہ بات کہی تو آپ نے پھر منع کیا، پھر تیسری مرتبہ بھی ایسے ہی ہوا تو اب کی بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پیار کرنیوالی اور بچے پیدا کرنے والی خواتین سے شادی کرو، کیونکہ تمہاری کثرت کی بنا پر ہی میں سابقہ امتوں کے مقابلہ میں فخر کروں گا)
اسے ابو داود ( 2050 ) اور نسائی ( 3227 ) نے روایت کیا ہے، اور البانی رحمہ اللہ نے اسے " آداب الزفاف " ( ص 132 ) میں صحیح قرار دیا ہے۔
چنانچہ خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت دو طریقوں سے پہچانی جاسکتی ہے:
پہلا: لڑکی کی ماں اور اسکی بہنوں کو دیکھا جائے۔
دوسرا:لڑکی کی پہلے خاوند سے اولاد ہو، تو اس سے بھی معلوم ہوسکتا ہے۔
شیخ شمس الحق عظیم آبادی "عون المعبود" (6/33)میں کہتےہیں :
"حدیث میں مذکور لڑکی کی صفت" الْوَدُود " کا مطلب ہے کہ جو اپنےخاوند سے محبت کرے، اور" الْوَلُود " کا مطلب ہے کہ جو کثرت سے بچے جنے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو صفات کی قید اس لئے لگائی ہے کہ اگر بچے تو پیدا کرنے کی صلاحیت ہو لیکن پیار نہ کرے تو خاوند کو بیوی میں دلچسپی نہیں رہے گی، اور اگر پیار کرنے والی ہو لیکن بچے پیدا کرنے کی صلاحیت نہ ہو تو شادی کا مقصد فوت ہوجائے گا، اور وہ ہے افزائش نسل کے ذریعے امت محمدیہ میں اضافہ، اور ان دونوں اوصاف کا کنواری لڑکیوں کی قریبی رشتہ داروں سے لگایا جاسکتا ہے، اس لئے کہ رشتہ داروں کے مزاج ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہی ہوتے ہیں"ا نتہی
واللہ اعلم .