"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
اگر منى خارج ہو جائے تو انزال كى بنا پر غسل واجب ہو جاتا ہے، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" پانى ( كا استعمال ) پانى ( كے خارج ہونے ) سے ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 343 ).
ليكن اگر منى خارج نہ ہو تو علماء كرام كا اختلاف ہے، اور اس مسئلہ ميں تين اقوال ہيں:
پہلا قول:
مرد اور عورت پر مطلقا غسل واجب ہے، چاہے حائل چيز موٹى ہو يا پتلى امام شافعى رحمہ اللہ كا مسلك يہى ہے.
امام نووى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اگر عضو تناسل پر كپڑا لپيٹ كر عورت كى شرمگاہ ميں داخل كرے اور اس كا اگلا حصہ غائب ہو جائے اور انزال نہ ہو تو صحيح يہى ہے كہ دونوں پر غسل واجب ہو گا، كيونكہ احكام دخول كے ساتھ متعلق ہيں، اور دخول ہو گيا ہے " انتہى مختصرا.
ديكھيں: المجموع للنووى ( 2 / 150 ).
دوسرا قول:
مطلقا غسل واجب نہيں ہوتا، حنابلہ كا مسلك يہى ہے، جيسا كہ الانصاف ميں بيان ہوا ہے، كيونكہ حائل كى موجودگى ميں التقاء يعنى شرمگاہ ايك دوسرے سے نہيں مليں.
ديكھيں: الانصاف ( 2 / 92 ).
تيسرا قول:
اگر حائل چيز پتلى ہو كہ حرارت اور لذت پائى جائے تو غسل واجب ہو گا، اگر نہ پائى جائے تو غسل واجب نہيں، مالكيہ كا مسلك يہى ہے.
ديكھيں: الموسوعۃ ( 11 / 201 ).
ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى اس تيسرے قول كے متعلق كہتے ہيں:
" اقرب اور احوط يہى ہے كہ غسل كيا جائے " اھـ
ديكھيں: الشرح الممتع ( 1 / 234 ).
واللہ اعلم .