"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
كچھ عورتيں اللہ انہيں ہدايت سے نوازے اپنى بچيوں كو اتنا چھوٹا لباس پہناتى ہيں كہ ان كى پنڈلياں ننگى ہو رہى ہوتى ہيں اور جب ہم ان ماؤں كو نصيحت كرتى ہيں تو جواب ديتى ہيں كہ ہم بھى اسى طرح پہنا كرتى تھيں، اور جب ہم بڑى ہو گئى تو ہميں اس نے كوئى نقصان نہيں ديا، اس سلسلہ ميں آپ كى رائے كيا ہے ؟
الحمد للہ.
ميرى رائے تو يہ ہے كہ: كسى بھى انسان كے ليے شايان شان اور لائق نہيں كہ وہ اپنى بچى اور بيٹى كو چھوٹى عمر ميں اس طرح كا لباس پہنائے، كيونكہ جب وہ يہى لباس پہنتى رہے گى تو اس كى عادت بن جائيگى، اور يہ چيز اس كے آسان بن جائيگى.
ليكن اگر اسے بچپن سے ہى عفت و حشمت اور پردے كى عادت ڈالى جائے تو اس كى عادت بن جائيگى، اور بڑى ہو كر بھى وہ اسى حالت ميں رہےگى.
ميں تو اپنى مسلمان بہنوں كو يہى نصيحت كرتا ہوں كہ وہ دين كے دشمنوں اور باہر سے درآمد شدہ لباس ترك كر ديں، اور اپنى بچيوں كو باپردہ لباس پہننے كى عادت ڈاليں، اور انہيں يہ عادت ڈاليں اور بتائيں كہ شرم و حياء ايمان كا حصہ ہے.
ماخوذ از: فتاوى الشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ.