"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
گورنمنٹ كى بجلى چورى كرنا جائز نہيں، چاہے وہ بجلى كا ميٹر خراب كر كے اور اس ميں كوئى حيلہ كر كے چورى كى جائے يا پھر بجلى كے بل كى ادائيگى نہ كر كے، يا كسى اور وسيلہ اور ذريعہ سے بجلى چورى كى جائے؛ كيونكہ اس ميں دھوكہ اور فراڈ اور باطل طريقہ سے لوگوں كا مال كھانا جيسى خرابى ہے.
اور يہ كہ گورنمنٹ شہرى كو اس كا حق نہيں ديتى يہ كوئى ايسا سبب نہيں كہ اس كى بنا پر عام مال چورى كر ليا جائے، كيونكہ بجلى وغيرہ كى آمدنى عام مسلمانوں كى ملكيت ہے، تو اس كى چورى كرنا عام مال پر زيادتى شمار ہوتى ہے، نہ كہ صرف گورنمنٹ يا اس كے ذمہ داران پر زيادى كرنا.
مستقل فتوى كميٹى كے علماء كرام سے درج ذيل سوال كيا گيا:
كيا كافر گورنمنٹ ميں رہتے ہوئے اس كى بجلى يا پانى كا ميٹر روك دينا جائز ہے، تا كہ اس گورنمنٹ كو كمزور كيا جا سكے، يہ علم ميں رہے كہ گورنمنٹ مجھ سے زبردستى اور ظلم كر كے بہت سارے ٹيكس وصول كر رہى ہے ؟
كميٹى كا جواب تھا:
" جائز نہيں ہے؛ كيونكہ ايسا كرنے ميں لوگوں كا ناحق اور باطل طريقہ سے مال كھانا ہے "
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 23 / 441 ).
مستقل فتوى كميٹى سے يہ سوال بھى كيا گيا:
كيا بجلى يا پانى يا ٹيلى فون، يا گيس وغيرہ كے بل كى ادائيگى نہ كرنے كے ليے كوئى حيلہ كرنا جائز ہے، يہ علم ميں رہے كہ ان ميں سے اكثر امور كا انتظام ايسى شراكت دار كمپنياں سنبھالتى ہيں جوعام لوگوں كى ملكيت ہيں ؟
كميٹى كا جواب تھا:
" جائز نہيں؛ كيونكہ ايسا كرنے ميں لوگوں كا مال باطل طريقہ سے كھايا جاتا ہے، اور امانت كى عدم ادائيگى ہے.
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
يقينا اللہ تعالى تمہيں حكم ديتا ہے كہ تم امانتيں ان كے مالكوں كے سپرد كر ديا كرو .
اور دوسرے مقام پر كچھ اسطرح فرمايا:
اے ايمان والو تم آپس كا مال باطل طريقہ سے مت كھاؤ، ہاں اگر وہ تمہارى آپس كى رضامندى سے تجارت ہو پھر ٹھيك ہے، اور تم اپنے نفسوں كو قتل مت كرو، يقينا اللہ تعالى تمہارے ساتھ بہت زيادہ رحم كرنے والا ہے . انتہى
ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ الافتاء ( 23 / 441 ).
جن شبہات كى بنا پر گورنمنٹ كى بجلى چورى كى جاتى ہے ان ميں سے كچھ شبہات كا جواب سوال نمبر ( 70274 ) كے جواب ميں ديا جا چكا ہے.
واللہ اعلم .