"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
داڑھى مونڈنا جائز نہيں، كيونكہ صحيح احاديث ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے داڑھى بڑھانے اور پورى ركھنے كا حكم ديا ہے، اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بتايا ہے كہ داڑھى بڑھانا اور پورى ركھنے ميں مجوسيوں اور مشركوں كى مخالفت ہے.
اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم خود بھى گھنى داڑھى والے تھے، اس ليے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اطاعت و فرمانبردارى ہم پر واجب و فرض ہے، اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كے ا اخلاق و افعال كى اتباع كرنى سب سے افضل اور بہتر اعمال ميں شامل ہوتى ہے؛ كيونكہ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
يقينا تمہارے ليے رسول ( كريم صلى اللہ عليہ وسلم ) ميں بہترين نمونہ ہے الاحزاب ( 21 ).
اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى كچھ اس طرح ہے:
اور رسول ( كريم صلى اللہ عليہ وسلم ) تمہيں جو ديں اسے لے ليا كرو، اور جس سے روكيں اس سے رك جايا كرو الحشر ( 7 ).
اور ايك مقام پر ارشاد ربانى اس طرح ہے:
سنو جو لوگ رسول ( صلى اللہ عليہ وسلم ) كے حكم كى مخالفت كرتے ہيں انہيں ڈرتے رہنا چاہيے كہ كہيں ان پر كوئى زبردست آفت نہ آپڑے، يا انہيں دردناك عذاب نہ پہنچ جائے النور ( 63 ).
اور پھر كفار سےمشابہت اختيار كرنا تو سب سے بڑى برائى ہے اور حشر والے دن ان كفار كے ساتھ اٹھائے جانے كا سب سے بڑا سبب بھى ہے؛ كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس كسى نے بھى كسى قوم كے ساتھ مشابہت اختيار كى تو وہ انہى ميں سے ہے "
چنانچہ اگر كسى كام اور ملازمت ميں داڑھى منڈوانا لازم ہو تو آپ اس ميں ان كى اطاعت نہ كريں، كيونكہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" اللہ خالق الملك كى معصيت و نافرمانى ميں كسى بھى مخلوق كى اطاعت نہيں ہے "
اور اگر وہ آپ پر داڑھى مونڈنا لازم كرتے ہيں تو آپ اس ملازمت اور كام كو ہى ترك كر ديں جو آپ كو اللہ كى ناراضگى اور غضب والا كام كرنے كى طرف كھينچے، الحمد للہ رزق كے اسباب بہت زيادہ وسيع اور ميسر ہيں.
اور پھر يہ بھى ہے كہ جو شخص بھى كسى چيز كو اللہ تعالى كے ليے ترك كرتا ہے تو اللہ تعالى اسے اس سے بھى بہتر چيز عطا فرماتا ہے اللہ تعالى آپ كو توفيق عطا فرمائے، اور آپ كے معاملہ كو آسان بنائے اور ہميں اور آپ كو اپنے دين پر ثابت قدمى عطا فرمائے. انتہى.
ديكھيں كتاب: مجموع فتاوى و مقالات متنوعۃ فضيلۃ الشيخ علامہ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ( 8 / 376 ).
اور اگر فوج ميں بھرتى جبرى ہو، اور وہ آپ كو زبردستى لے جائيں، اور جا كر آپ كى داڑھى مونڈ ديں، اور آپ اسے ناپسند كرتے ہوں تو پھر ان پر گناہ ہے، آپ پر كچھ نہيں.
واللہ اعلم .