"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
خاوند كا اپنى بيوى كا حق ہم بسترى ادا نہ كرنے كو علماء كرام ايلاء كا نام ديتے ہيں، اور ايلاء يہ ہے كہ: خاوند جس خاوند كے ليے بيوى سے ہم بسترى كرنا ممكن ہو وہ بيوى سے ہميشہ يا پھر چار ماہ سے زائد عرصہ كے ليے ہم بسترى نہ كرنے كى قسم اٹھا لے، اس كى دليل درج ذيل فرمان بارى تعالى ہے:
جو لوگ اپنى بيويوں سے ايلاء كرتے ہيں وہ چار ماہ تك انتظار كريں، اور اگر وہ لوٹ آئيں تو يقينا اللہ تعالى بخشنے والا رحم كرنے والا ہے البقرۃ ( 226 ).
ايلاء كے بارہ ميں ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہما سے مروى ہے كہ:
" مدت ختم ہونے كے بعد كسى كے ليے بھى جائز نہيں كہ وہ اس پر قائم رہے بلكہ يا تو وہ اسے اچھے طريقہ سے ركھ لے يا پھر طلاق كا عزم كر لے جيسا كہ اللہ سبحانہ و تعالى نے حكم ديا ہے "
صحيح بخارى كتاب الطلاق ( 4881 ).
اسلام ميں ايلاء كرنا حرام ہے كيونكہ يہ واجب شدہ كام كو ترك كرنے كى قسم اٹھانا ہے، اگر كسى شخص نے اپنى بيوى سے چار ماہ يا اس سے زائد يا ہميشہ كے ليے ہم بسترى نہ كرنے كى قسم اٹھا لى، يا پھر اسے كسى واجب عمل كو ترك كرنے پر معلق كر ديا يا كسى حرام كام كے ارتكاب پر معلق كر ديا تو ايلاء واقع ہو جائيگا.
اگر كوئى شخص اپنى بيوى سے بغير كسى عذر كے ہم بسترى نہيں كرتا اور بويى كو ضرر و نقصان دينے كے ليے ويسے ہى چھوڑ ديتا ہے ہم بسترى نہيں كرتا تو فقھاء كرام نے اسے بھى ايلاء كرنے والے كے ساتھ ہى ملحق كيا ہے.
اس كا حكم يہ ہے كہ: اگر مدت كے اندر خاوند نے ہم بسترى كر لى تو وہ پلـٹ آيا كيونكہ ہم بسترى ہى واپس پلٹنا ہے اور وہ اس نے كر لى، اس طرح بيوى كو اپنا حق مل جائيگا، ليكن اگر وہ مدت گزرنے كے بعد بھى حق ہم بسترى ادا كرنے سے انكار كرتا ہے تو حاكم اور قاضى اسے طلاق دينے كا حكم دےگا اگر بيوى طلاق طلب كرے، اور اگر خاوند بيوى كے طلاق طلب كرنے كے باوجود نہ تو طلاق دے اور نہ ہى حق ہم بسترى ادا كرے تو حاكم اور قاضى اسے طلاق دے كر نكاح كو فسخ كر ديگا، كيونكہ ايلاء كرنے والے كے ايسا نہ كرنے كى صورت ميں قاضى اس كا قائم مقام ہوگا "
ديكھيں: الملخص الفقھى للفوزان ( 2 / 321 ).
مزيد معلومات حاصل كرنے كے ليے آپ ابن قيم رحمہ اللہ كى كتاب زاد المعاد ( 5 / 344 ) كا مطالعہ كريں.
ليكن اگر خاوند مريض و بيمار ہو تو اس كے متعلق سوال نمبر ( 1859 ) اور ( 5684 ) كے جوابات كا مطالعہ كريں.
واللہ اعلم .