"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
الحمد للہ.
مسلمان شخص كو چاہيے كہ وہ نفس كو مہذب بنائے، اور اسے سيدھا ركھنے كى كوشش كرے، اور اسے مكارم اخلاق اور بہتر اوراچھے آداب كى بلندى پر لے جائے، اور فساد و خرابى اور ہلاكت والى جگہوں سے اسے محفوظ ركھے، علماء سلوكيات اس پر متفق ہيں كہ نفس جبلّى يعنى پيدائشى طور پر كمزور اور ميلان پر بنا ہے، اور عقل اس كنٹرول كرتى اور اس كى طاقت كو سيدھا ركھتى ہے، تو جب عقل دل و نفس كو فساد و خواہشات كى جگہوں كے سپرد كر دے تو پھر وہ اسے واپس لانے اور ان سے خلاصى دلانے كى مالك نہيں رہتى.
اور لہو لعب كى مجلسوں كا حال ہى يہى ہے ـ ميرے سائل بھائى ـ اپنى طاقت اور صلاحيات اور وقت كى تضييع كے ليے كئى مصادر تھے ـ بلكہ اس وقت دور حاضر ميں انٹر نيٹ پر ـ يہ سب كچھ ہوتا ہے، اور يہاں وہ لوگ جمع ہوتے ہيں جنہيں كوئى كام نہيں ہوتا، اور نہ ہى وہ اپنى زندگى ميں كاميابى حاصل كرتے ہيں، تو وہ اس ميں اپنا وقت اور عمريں ضائع كرتے ہيں جو كہ ان كى سب سے قيمتى متاع ہے، اور وہ اپنے شب و روز قيل و قال ميں ضائع كر ديتے ہيں، نہ تو انہوں نے دنيا ہى صحيح طور پر ركھى اور نہ ہى دين كا التزام كيا.
اور مسلمان شخص جب فراغت كى نعمت محسوس كرتا ہے جس سے اللہ تعالى نے اسے نوازا ہے تو وہ اس فراغت ميں سب سے بہتر اور افضل كام تلاش كرتا ہے تا كہ اپنے شب و روز اور وقت كو بھر سكے، اور وہ كوئى ايسا كام تلاش نہيں كرتا جو صرف وقت گزارى كا باعث ہو.
اسى ليے آپ ديكھيں گے كہ صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے يہ سوال كيا كرتے تھے كہ سب سے افضل اور بہتر كونسا عمل ہے جس پر عمل كر كے وہ اللہ تعالى كے ہاں سب سے اعلى درجہ اور مرتبہ حاصل كر سكتے ہيں، تو اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم ان كے سوال كا جواب ديتے.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" دو نعمتيں ايسى ہيں جن ميں بہت سارے لوگ خسارے ميں رہتے ہيں، ايك تو صحت اور دوسرى فراغت ہے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 6412 ).
مغبون كا معنى يہ ہے كہ: اس ميں بہت سارے لوگ خسارہ ميں رہتے ہيں.
ابن قيم رحمہ اللہ وقت پر غيرت كے متعلق بحث كرتے ہوئے كہتے ہيں:
گزرے ہوئے وقت پر غيرت آنى يہ غيرت قاتلہ ہے، كيونكہ وقت تيزى سے گزر جانے والا ہے، اور اونچے پہلو والا، اور واپسى ميں آہستگى والا ہے ....
اور عابد كے نزديك وقت يہ ہے كہ: وہ عبادت اور ذكر و اذكار كا وقت ہوتا ہے.
اور مريد كے ہاں اللہ تعالى كى طرف رجوع كا وقت ہوتا ہے، اور اس كے سامنے اپنا سب كچھ جمع كرنے اور مكمل دل كو اللہ كى طرف متوجہ كرنے كا وقت ہے.
اور اس كے نزديك سب سے عزيز چيز وقت ہوتا ہے، اسے غيرت آتى ہے كہ وقت اس كے بغير گزر جائے، اور جب اس سے وقت فوت ہو جائے تو كبھى بھى اسے حاصل كرنا ممكن نہيں؛ كيونكہ دوسرا وقت ( يعنى گزرے ہوئے وقت كے بعد والا وقت ) ہو سكتا ہے اس كے كسى خاص كام كا مستحق ہو، تو جب اس كا وقت گزر جائے تو اسے حاصل كرنے كا كوئى راہ نہيں رہتا "
ديكھيں: مدارج السالكين ( 3 / 49 ).
وقت كو موقع جانتے ہوئے اس سے فائدہ اٹھانے ميں سب سے بہتر معاون اور مددگار ثابت ہونے والى چيز غلط اور خراب اور وقت ضائع كرنے والى مجلسوں سے اجتناب اور دور بھاگنا، اور فضول كلام اور بات چيت كو ترك كرنا، اور سست و كاہل لوگوں سے پہلو تہى اختيار كر كے اچھے اور ذہين و فطين اور وقت كى قدر كرنے اور منٹوں كے ليے بيدار رہنے والے، اور مطالعہ ميں غرق رہنے، اور معلومات زيادہ كرنے والوں سے تعلق ركھنا اور انہيں اپنا دوست بنانا ہے.
تو عقل و دانشمند وہ شخص ہے جسے اس بات كى توفيق ہو كہ وہ اپنى عمر اور وقت كو كسى فائدہ اور نفع مند اور نيك اور صالح عمل سے بھرے، تو وہ رفعت و بلندى كى سيڑھياں اور زينے چڑھتا ہوا، علم حاصل كرتا ہے، يا پھر اپنا سبق لكھتا ہے، يا كوئى ہنر سيكھتا ہے، يا اپنے كسى رشتہ دار كى زيارت كرتا، يا پھر كسى مريض كى عيادت كرتا ہے، يا كسى گمراہ شخص كو نصيحت كرتا ہے، يا رزق حلال كما كر اپنے اہل و عيال كو كھلا كر لوگوں كے ہاتھوں ميں پائے جانے والے مال سے انہيں اپنے مال سے كفائت كرتا ہے.
ابن عمر رضى اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں:
" ميں تم ميں سے كسى ايك كو بھى فارغ ديكھنا ناپسند كرتا ہوں نہ تو وہ دنيا كا كوئى كام كرے، اور نہ ہى آخرت ميں عمل ميں مشغول ہو "
اسے ابو عبيد القاسم بن سلام نے " الامثال " ( 48 ) ميں ذكر كيا ہے.
اور مسلمان شخص كى زندگى ميں معاصى و گناہ كى سماعت اور برائى و منكرات ديكھنے ميں تسلى و تشفى نہيں، اور پھر آپ كو علم ہے كہ ان چيٹنگ رومز ميں جو بات چيت ہوتى ہے وہ فحش گوئى اور كلام مخالف شريعت ہے، اور سوء خلق شمار ہوتا ہے، تو كيا اس طرح كى غلط اور متعفن كلام ميں شامل ہونا مسلمان شخص كے ليے فائدہ مند ہو سكتا ہے، اور كون ہے جو اپنى زندگى ميں اس كى كوشش كرے اور اس كى حرص ركھے ؟
ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم اس چيز ( اطاعت ) كى حرص ركھو جو تمہيں نفع اور فائدہ دے، اور اللہ تعالى سے مدد طلب كرو "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 2664 ).
ذرا يہ سوچيں كہ اگر اللہ تعالى نے روز قيامت اس وقت كے متعلق سوال كر ليا جو آپ نے قيل و قال اور ايسى باتيں اور كلام لكھنے اور كلام كرنے ميں صرف كر ديا جس ميں كوئى فائدہ نہيں، بلكہ وہ آپ كے ليے نقصان دہ ہى تو پھر آپ كا جواب كيا ہو گا ؟.
ابو برزہ اسلمى رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" روز قيامت بندہ اس وقت تك اپنے پاؤں نہيں ہلا سكے گا جب تك كہ اس سے اس كى عمر كے متعلق دريافت نہ كر ليا جائے كہ اس نے عمر كہاں گزارى، اور اس كے علم كے متعلق دريافت كيا جائيگا كہ اس نے اس نے علم كا كيا كيا، اور اس كے مال كے متعلق كہ اس نے مال كہاں سے كمايا اور كہاں خرچ كيا، اور اس كے جسم كے متعلق كہ اس نے اسے كہاں ضائع كر ديا "
سنن ترمذى حديث نمبر ( 2417 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح الترغيب و الترھيب ( 126 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
آخر ميں ہم يہى كہينگے كہ ميرے بھائى كيا آپ كو معلوم ہے:
ان چيٹنگ رومز نے بہت سے افراد كے اخلاق كو تباہ كر كے ركھ ديا اور كئى ايك محبت كرنے والوں كے مابين جدائى ڈال دى، اور اور اس كے باعث كئى اشخاص نے اپنى بيويوں كو طلاق تك دے ڈالى، اور كئى عورتوں نے اپنى عزت و شرف اس كے باعث كھو ڈالى، اور كمزور ايمان اور قليل علم والے افراد نے ان كمروں ميں پيدا كيے جانے والے شبھات اور انحرافات سے دھوكہ كھايا اور ان كے قدم ڈگمگا گئے اور وہ گمراہ ہو گئے.
مسلمان شخص پر واجب اور ضرورى ہے كہ جب وہ كسى پرفتن ماحول كے متعلق سنے، يا كسى معصيت كا سنے اور ديكھے تو اس پر عمل كرنے والوں كو اس سے روكے، اور ان كى اصلاح كرے ـ اگر وہ اس كى استطاعت اور قدرت ركھتا ہو ـ اور يا پھر وہ اس طرح كے ماحول سے كنارہ كش ہو جائے، اور وہ اس دھوكہ ميں مت آئے كہ اس كا ايمان قوى ہے، يا وہ ان كے حالات معلوم كرنا چاہتا ہے، يا وہ صرف وقت گزارنا چاہتا ہے!
ميرے بھائى انٹرنيٹ پر موجود ان چيٹ رومز سے آپ بچ كر رہيں اور ان ميں موجود مجالس ميں شامل نہ ہوں، اور جہاں فحاشى و باطل ہو وہاں سے اپنے آپ كو دور ركھيں، كيونكہ يہ مجالس بہت زيادہ نقصان دہ اور قليل الفائدہ ہيں، نہ تو دنيا ميں ان كا كوئى فائدہ ہے، اور نہ ہى آخرت ميں آپ كو نجات و كاميابى سے ہمكنار كر سكتى ہيں.
اور اگر آپ ديكھيں كہ آپ كا دل بغير كسى ضرورت كے عورتوں سے بات چيت كرنے كى معصيت و فتنہ، اور اس يا دوسرى عورت كے ساتھ لمبى بات چيت كى طرف كھينچ رہا ہے: تو يہ جان ليں كہ آپ ايك عظيم خطرہ سے دوچار ہو رہے ہيں، ہميں اميد ہے كہ آپ اپنے آپ كو اس سے نجات دلا ليں گے، اور اور شيطان مردود كى قيود سے آپ آزاد كروا ليں گے.
ہمارى اسى ويب سائٹ پر چينٹ رومز كے خطرہ كى كئى ايك سوالات كے جوابات ميں تنبيہ ہو چكى ہے آپ درج ذيل سوالات كے جوابات كا مطالعہ كريں:
سوال نمبر ( 34841 ) اور ( 78385 ).
واللہ اعلم .