"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
علمائے کرام کا شب ِقدر کی تعیین کے سلسلے میں کون سا قول راجح ہے؟ اور کیا شب ِقدر مطلق طور پر تمام راتوں سے افضل ہے یا نہیں؟ آپ کا شب ِقدر پر شب ِمعراج کو افضل قرار دینے والے کے بارے میں کیا خیال ہے ؟
الحمد للہ.
لیلۃ القدر ایک عظیم ترین رات ہے، اللہ تعالی نے اس رات کی شان کا تذکرہ قرآن مجید میں بھی فرمایا:
(إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنذِرِينَ[3]فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ)
ترجمہ: بیشک ہم نے قرآن کو با برکت رات میں نازل کیا ہے، بیشک ہم ہی ڈرانے والے ہیں [3] اس رات میں ہر حکمت بھرے معاملے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔[الدخان:3 - 4]
اسی طرح اللہ تعالی نے ایک مقام پر فرمایا:
(إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [1] وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ [2] لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ [3] تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ كُلِّ أَمْرٍ [4] سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ)
ترجمہ: بیشک ہم نے قرآن کو لیلۃ القدر میں نازل کیا ہے [1] آپکو کیا معلوم لیلۃ القدر کیا ہے [2] لیلۃ القدر ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے [3] اس رات میں فرشتے اور جبریل اپنے رب کے حکم سے فیصلے لے کر نازل ہوتے ہیں [4] یہ رات فجر طلوع ہونے تک سلامتی ہی سلامتی ہے۔[القدر:1-5]
چنانچہ اس رات کو اللہ تعالی نے دیگر راتوں پر فضیلت دی ہے، اور یہ بھی بتلایا کہ اس رات میں کیا ہوا عمل ہزار مہینوں کے عمل سے بھی افضل ہے، یقیناً یہ بہت بڑا انعام ہے، اللہ تعالی نے اس رات میں قرآن کریم نازل فرمایا، اور اس رات کو بابرکت رات قرار دیا، اس رات میں پورے سال ہونے والے تمام امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے، یہ بھی اس رات کی بہت بڑی خصوصیت ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے میں رمضان کے بقیہ حصے سے زیادہ جد و جہد اس لیے کرتے تھے تا کہ لیلۃ القدر پا سکیں، یہ رات افضل ترین رات ہے، کیونکہ اس رات کے بارے میں جو کچھ قرآن و سنت میں ذکر ہو چکا ہے وہ کسی اور رات کے حصے میں نہیں آیا، اس رات کا تذکرہ خصوصی طور پر کیا گیاہے، چنانچہ ان تمام خوبیوں کی وجہ سے لیلۃ القدر افضل ترین رات ہے، اور یہ اس امت پر اللہ تعالی کی رحمت اور احسان ہے، کہ اس نے اس امت کو اتنی عظیم رات عطا فرمائی۔
لیلۃ القدر اور لیلۃ المعراج میں سے افضل رات کون سی ہے؟ اس بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے پوچھا گیا، تو انہوں نے جواب دیا کہ:
"لیلۃ المعراج نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں افضل ہے، جبکہ لیلۃ القدر امت کے حق میں افضل ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلیے لیلۃ المعراج لیلۃ القدر سے زیادہ سود مند ہے، جبکہ امت کیلیے لیلۃ القدر لیلۃ المعراج سے زیادہ سود مند ہے، اگر چہ امت کو بھی لیلۃ المعراج میں بہت کچھ ملا ہے، لیکن پھر بھی شرف اور مقام و مرتبہ کے اعتبار سے لیلۃ المعراج اصل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلیے زیادہ بہتر ہے" اس مسئلہ کے بارے میں یہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ جواب ہے۔
امام علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کی اس بارے میں گفتگو بھی ان کے شیخ یعنی ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تائید میں ہے کہ لیلۃ المعراج نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلیے افضل ہے، اور لیلۃ القدر امت کیلیے افضل ہے۔
یہاں یہ بات واضح رہے کہ :
اللہ تعالی نے لیلۃ القدر میں ہمارے لئے کچھ عبادات مقرر کی ہیں جو کہ لیلۃ المعراج کیلیے نہیں ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی لیلۃ المعراج کو خصوصی طور پر قیام اللیل یا ذکر وغیرہ نہیں کرتے تھے، بلکہ آپ لیلۃ القدر کی شان اور مقام و مرتبہ کی وجہ سے اس رات میں قیام اور ذکر وغیرہ کیا کرتے تھے۔
اسی طرح لیلۃ المعراج کے بارے میں یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ یہ کس مہینے میں تھی، اور پھر یہ بھی ثابت نہیں ہے کہ مہینے کے کس دن میں تھی، اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اس رات کی تحدید کرنے سے ہمیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا، جبکہ لیلۃ القدر کی تحدید کرنے سے ہمیں فائدہ ہوگا، چنانچہ اللہ تعالی نے یہ بتلا دیا کہ یہ رات رمضان میں تھی؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:
(شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ)
ترجمہ: رمضان کے مہینے میں قرآن نازل کیا گیا۔ [ البقرة:185]
پھر اس کے بعد فرمایا:
(إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ)
ترجمہ: بیشک ہم نے قرآن لیلۃ القدر میں نازل کیا ہے۔[القدر:1]
تو ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ رات ماہِ رمضان میں ہے، اس کے بعد اگرچہ ہمیں اس رات کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہے کہ کونسی ہے، تاہم اتنا ضرور ہے کہ یہ رات آخری عشرے میں ہے، جبکہ امام احمد اور دیگر ائمہ کرام کے ہاں 27 ویں رات کے لیلۃ القدر ہونے کے بارے میں بہت ہی زیادہ امکانات ہیں، علمائے کرام لیلۃ القدر کی تلاش کیلیے مختلف طریقے اور کوششیں کرتے ہیں، یہ بات قطعی ہے کہ یہ رات رمضان میں ہی ہے۔
اور اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ جو شخص لیلۃ القدر پائے تو اسے اس کی نیت و کوشش اور اللہ تعالی کی جانب سے نیکیوں کی توفیق کے مطابق ہی اجر ملے گا۔
چنانچہ لیلۃ القدر کی اپنی ایک خصوصیت ہے، اس لیے اس رات میں عبادت گزاری، دعا، ذکرِ الہی کرنا، شرعی عمل ہے، جبکہ لیلۃ المعراج میں ایسا کوئی عمل نہیں ہے، چنانچہ لیلۃ المعراج کو تلاش کرنے سے متعلق ہمیں کوئی حکم نہیں دیا گیا، اور نہ ہی ہمیں کوئی عبادت اس رات کیلیے مختص کرنے کا حکم دیا گیا۔
چنانچہ اس سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ جو لوگ لیلۃ المعراج کو جشن مناتے ہیں یہ بدعت پر عمل کرتے ہیں، انہوں نے ایسا کام کرنا شروع کر دیا ہے جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی شریعت میں شامل نہیں فرمایا، یہی وجہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےہر سال لیلۃ المعراج آنے کے با وجود کبھی بھی اس رات کا جشن نہیں منایا، اور نہ ہی یہ بتلایا کہ یہ رات لیلۃ المعراج کی ہے۔
لیکن آج کل بدعات اور خرافات پر عمل کرنے والے لوگوں نے اس رات سمیت دیگر بدعتی رسم و رواج کو منانا اپنا وطیرہ بنا لیا ہے، انہوں نے سنتوں کو ترک کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ امور کو پس پشت ڈال دیا ہے۔
اس بات کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کروانا لازمی اور ضروری ہے، لوگوں کو حقیقت بتلائیں کہ اللہ تعالی نے لیلۃ القدر میں عبادت گزاری کو شریعت میں شامل فرمایا ہے، اس لیے اسے تلاش کرنا چاہے اور ہر سال اس رات کی جستجو کرنی چاہیے۔
لیکن لیلۃ المعراج میں ایسا مت کیا جائے، کیونکہ شریعت نے ہمیں یہ رات تلاش کرنے کا حکم ہی نہیں دیا، اس لیے کوئی بھی عمل اس رات کیلیے مختص نہ کریں۔
اسی طرح لیلۃ المعراج کے بارے میں ہمیں یہ بھی نہیں بتلایا گیا کہ کون سے مہینے میں یہ رات تھی، یا کس دن تھی؟ جبکہ ہمیں لیلۃ القدر کے بارے میں بتلا دیا گیا ہے کہ یہ رات رمضان میں ہے۔ واللہ تعالی اعلم، اللہ تعالی ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام نازل فرمائے" انتہی
واللہ اعلم.