"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
کیا طواف کے دوران عمداً کعبہ کو دیکھنا جائز ہے؟ کیونکہ مجھے طواف کے دوران کعبہ کی طرف دیکھنا اچھا لگتا ہے، لیکن اگر یہ کام شرعی طور پر مکروہ ہے تو میں ان شاء اللہ ایسا نہیں کرونگا۔
الحمد للہ.
کعبہ کی طرف دیکھنے کے بارے میں کوئی حدیث صحیح نہیں ہے، اور نہ ہی کعبہ کی طرف محض دیکھنا کوئی قابل ثواب عبادت ہے، لیکن اگر کعبہ کی طرف دیکھتے ہوئے ذہن میں یہ بات بھی آئے کہ اللہ تعالی نے اس گھر کو کتنی عظمت اور شان بخشی ہے کہ پوری دنیا سے لوگ اس گھر کی طرف کھنچتے چلے آتے ہیں تو یہ بات اچھی اور شرعی طور پر درست ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، چاہے دورانِ طواف ہو یا بغیر طواف کے ۔
ترمذی : (2032) نے ایک روایت نقل کر کے اسے حسن بھی قرار دیا ہے کہ نافع مولی ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ: "ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیت اللہ کی طرف دیکھا اور مخاطب کرتے ہوئے کہا: تم کتنے عظیم ہو اور تمہارا بہت ہی زیادہ احترام ہے، لیکن مؤمن کی اللہ تعالی کے ہاں تجھ سے زیادہ فضیلت ہے"
البانی نے اسے "صحیح ترمذی" میں صحیح کہا ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"کعبہ کی طرف دیکھنا کوئی عبادت نہیں ہے، تاہم اگر کوئی شخص کعبہ کی طرف دیکھتے ہوئے یہ سوچ و فکر کر تا ہے کہ یہ وہ عالیشان گھر ہے جس کا حج کرنا اللہ تعالی کی طرف سے مسلمانوں پر فرض ہے، اور اس سوچ و فکر سے بندے کا ایمان زیادہ ہوتا ہے تو اس اعتبار سے ایسا کام کرنا چاہیے، لیکن سوچ و بچار سے عاری صرف دیکھتے ہی رہنا کوئی عبادت نہیں ہے" انتہی
"مجموع فتاوى و رسائل عثیمین" (24/ 18)
مزید کیلئے سوال نمبر: (96079) کا مطالعہ بھی کریں۔
واللہ اعلم.