اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

کیا کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے؟

96079

تاریخ اشاعت : 08-05-2015

مشاہدات : 14410

سوال

سوال: کیا کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے؟ یا اس کی کوئی فضیلت ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کعبہ کی طرف دیکھنے  کی فضیلت کے بارے میں  کوئی حدیث صحیح ثابت نہیں ہے، لیکن اس بارے میں کچھ آثار  وارد ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ  کا ذکر درج ذیل ہیں۔

کعبہ کی طرف دیکھنے کے بارے میں  درج ذیل روایات ہیں:

- ابو شیخ  رحمہ اللہ  نے عائشہ رضی اللہ عنہا  سے نقل کیا ہے کہ : (کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے) لیکن  یہ حدیث ضعیف ہے، اسے البانی رحمہ اللہ نے "ضعیف الجامع الصغیر": (5990) میں اسے ضعیف قرار دیا ہے۔

- اسی طرح دیلمی نے  مسند الفردوس میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ: (پانچ چیزیں عبادت میں شامل ہیں: کم کھانا، مسجد میں بیٹھنا، کعبہ کو دیکھنا، قرآن مجید میں دیکھنا، اور عالم کے چہرے کو دیکھنا) لیکن یہ حدیث سخت ضعیف ہے۔
"ضعيف الجامع الصغير" رقم (2855)

جبکہ اس بارے میں وارد شدہ آثار  کے متعلق سیوطی رحمہ اللہ  "الدر المنثور" میں کہتے ہیں:

- "ازرقی اور جندی نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ: "کعبہ کی طرف دیکھنا خالص ایمان ہے"

- اسی طرح  ازرقی اور جندی نے  ابن مسیب سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ: "جس شخص نے ایمان و تصدیق  کی حالت میں کعبہ کی طرف دیکھا تو وہ گناہوں سے ایسے پاک ہو گیا جیسے  اسے اس کی ماں نے آج جنم دیا ہو"

- ایک جگہ پر ازرقی اور جندی نے  زہیر بن محمد  کے واسطے سے ابو سائب مدنی سے بیان کیا ہے کہ : "جو شخص کعبہ کی طرف ایمان و تصدیق کی حالت میں  دیکھے تو اس کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کے  پتے" پھر انہوں نے مزید یہ بھی کہا: "مسجد الحرام میں بیٹھ کر  طواف و نماز کے بغیر بیت اللہ کی طرف صرف ٹکٹکی لگا کر دیکھنے والا، ایسے نمازی سے افضل ہے جو بیت اللہ میں نماز پڑھ رہا ہے، لیکن بیت اللہ کی طرف نہیں دیکھ رہا"

- اسی طرح  ابن ابی شیبہ، ازرقی ،جندی ، اور بیہقی نے شعب الایمان میں عطاء سے نقل کیا ہے کہ: "بیت اللہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے، اور بیت اللہ کی طرف دیکھنے والا قیام کرنے والے، روزہ رکھنے والے، مجاہد فی سبیل اللہ کی طرح ہے"

- اسی طرح جندی نے عطاء نے نقل کیا ہے کہ: "طواف و نماز کے علاوہ بیت اللہ کی طرف  دیکھنا ایک سال کے قیام، رکوع، اور سجود  پر مشتمل عبادت کے برابر ہے"

- ابن ابی شیبہ  اور جندی نے  طاوس سے نقل کیا ہے کہ : "اس گھر [بیت اللہ] کی طرف دیکھنا   اس شخص کی عبادت سے بھی افضل ہے جو ہمیشہ قیام، روزہ، اور اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے"

- ازرقی ابراہیم نخعی سے نقل کرتے ہیں کہ : "[مسجد الحرام میں ہوتے ہوئے]کعبہ کی طرف دیکھنا  ، دیگر علاقوںمیں  عبادت کیلئے خوب محنت کرنے کے برابر ہے"

- ابن ابی شیبہ اور ازرقی نے  مجاہد سے نقل کیا ہے کہ : "کعبہ کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے" انتہی

مندرجہ بالا  آثار -اگر صحیح ثابت ہو بھی جائیں- تو یہ مبالغہ آرائی سے خالی نہیں ہیں، اور یہ بات مسلم ہے کہ فضائلِ اعمال کیلئے شخصی رائے یا اجتہاد  کافی نہیں ہے، بلکہ فضیلت  کیلئے ضروری ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ثابت ہو، جو کہ اس مسئلہ کے بارے میں موجود نہیں ہے۔

اسی لئے شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"بڑے تعجب کی بات ہے کہ جو لوگ کعبہ کو دیکھنے کے قائل ہیں[یعنی:  نماز میں سجدے کی جگہ دیکھنے کی بجائے  کعبہ کو دیکھنے کے قائل ہیں] ان کی توجیہ یہ ہے کہ : کعبہ کو دیکھنا عبادت ہے،  حالانکہ  انکی اس توجیہ کیلئے بھی دلیل درکار ہے، اور ہمارے لیے ایسی دلیل کا دستیاب ہونا کہاں؟!  کہ کعبہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے؟ اس لئے کہ کسی بھی بے بنیاد عبادت کو شریعت میں ثابت قرار دینا  ہی بدعت ہے" انتہی
"الشرح الممتع" (3/41)

تاہم اگر بیت اللہ پر نظر کے ساتھ فکر بھی  شامل ہو، اور بیت اللہ کی ہیبت و عظمت کے بارے میں  غور و فکر کرے، تو یہ  عبادت ہے، اس پر انسان کو ثواب ملے گا۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب