اسلام سوال و جواب کو عطیات دیں

"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "

ايك ہي برس ميں حج اور عمرہ كا اختلاف وہ اس طرح كہ ايك شخص كي جانب سے عمرہ اور دوسرے شخص كي جانب سے حج ادا كرے

17-12-2004

سوال 26241

ايسے شخص كےبارہ ميں كيا حكم ہے جوحج كے ليے جائے اور والدہ كي جانب سے عمرہ اور والد كي جانب سے حج كي نيت كرے ، اور آئندہ برس اس كے برعكس حج والدہ كي جانب سے اور عمرہ والد كي جانب سے ادا كرے تو كيا ايسا كرنا جائز ہے يا نہيں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

حج اور عمرہ دونوں عليحدہ عليحدہ عبادات ہيں، اور نبي كريم صلي اللہ عليہ وسلم نے انہيں ادا كرنے كي كيفيت بھي بيان بھي فرمائي كہ حج قران ہوتا ہے يا حج مفرد يا پھرعمرہ كوحج كے ساتھ ملاكرحج تمتع ، لھذا جوكوئي مثال كے طور پر اپني والدہ كي جانب سے عمرہ كا احرام باندھنا چاہتا ہے اور عمرہ سے حلال ہونے كےبعد حج اپنے والد كي جانب سے ادا كرنا چاہے تويہ جائز ہے اس كہ اعمال نيتوں پر منحصر ہيں اور ہر شخص كے ليے وہي ہے جواس نے نيت كي .

اللہ تعالي ہي توفيق بخشنے والا ہے اللہ تعالي ہمارے نبي صلي اللہ عليہ وسلم اور ان كي آل اور صحابہ كرام پر اپني رحمتيں نازل فرمائے .

حج اور عمرے کا طریقہ
اسلام سوال و جواب ویب سائٹ میں دکھائیں۔