"براہ کرم ویب سائٹ کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے دل کھول کر تعاون کریں۔ "
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت ہے كہ آپ صلى اللہ عليہ وسلم نماز عيدين كے ليے عيدگاہ تشريف لے گئے اور آپ كے ساتھ مرد اورعورتيں بھى تھے، اور آپ كے بعد صحابہ كرام رضى اللہ تعالى عنہم اجمعين بھى نماز عيد عيدگاہ ميں ادا كرتے رہے.
تو كيا نماز عيد كے ليے عيدگاہ جانے والے كے ليے عيدگاہ ميں تحيۃ المسجد كى دو ركعت ادا كرنى جائز ہيں يا نہيں ؟
الحمد للہ.
عيدگاہ ميں جانے والا شخص بيٹھنے سے قبل تحيۃ المسجد كى دو ركعتيں ادا نہيں كرے گا؛ كيونكہ عيدگاہ ميں تحيۃ المسجد كى دو ركعتيں ادا كرنا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور صحابہ كرام كے عمل كے مخالف ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.