سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

گرل فرینڈ بنانے سے انتباہ

سوال

کیا کسی لڑکی سے دوستی  کرنے سے معاشرے پر منفی اثرات پڑتے ہیں؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

کسی لڑکی کو گرل فرینڈ بنانا حرام ہے، اس کی حرمت پر قرآن و حدیث کے دلائل اور علمائے کرام کا اتفاق ہے، یہ اس وقت ہے کہ اگر دونوں نے غلط تعلقات قائم نہ کیے ہوں؛ فرمان باری تعالی ہے:
{قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذَلِكَ أَزْكَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ}
ترجمہ: مومن مردوں سے کہہ دیں کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی  رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں ۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔ [النور:30]

اللہ تعالی نے اس کا حکم مومن خواتین کو بھی دیتے ہوئے فرمایا:
{ وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ}
ترجمہ: اور  مومن خواتین سے بھی کہہ دیں کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں۔ [النور:31 ]

نیز اللہ تعالی نے خواتین کو اجنبی مردوں کے سامنے پردے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:
 {يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلَابِيبِهِنَّ ذَلِكَ أَدْنَى أَنْ يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا }
ترجمہ: اے نبی ! اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر  لٹکا لیا کریں۔ اس طرح زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انہیں ستایا نہ جائے اور اللہ تعالی معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔  [الأحزاب:59]

ایسے ہی خواتین پر بے پردگی حرام کرتے ہوئے فرمایا:
{وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى}
ترجمہ: اور پہلے دور جاہلیت  کی طرح اپنی زیب و زینت کی نمائش  نہ کرتی پھرو [الأحزاب: 33]

اسی طرح اللہ تعالی  نے اجنبی مردوں کے سامنے عورتوں کو نرم اور شیریں لہجے میں بات کرنے سے بھی منع فرما دیا تاکہ اس کا برانتیجہ سامنے مت آئے۔

(فلا تخضعن بالقول فيطمع الذي في قلبه مرض ) الأحزاب/32

 ترجمہ :پس انہیں چاہئے کہ اپنی آوازوں میں  نرمی مت پیدا کریں کہ اس شخص کو جس کے دل میں کوئی بیماری ہے کوئی امید لگالے۔
نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بھی اجنبی مرد اور عورت کی خلوت  کو حرام قرار دیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (کوئی بھی مرد کسی بھی عورت کے ساتھ  خلوت اختیار نہ کرے، الا کہ محرم ساتھ ہو) بخاری: (4832)، مسلم: (2391)

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (کوئی بھی مرد کسی بھی عورت کے ساتھ  خلوت اختیار کرتا ہے تو تیسرا ان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے) ترمذی: (1091) اس حدیث کو البانی نے صحیح کہا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا ایک اور فرمان بھی ہے کہ: (اگر کسی کے سر میں لوہے کی میخ ٹھوک دی جائے یہ اس کیلیے کسی ایسی عورت کو ہاتھ لگانے سے بہتر ہے جو اس کیلیے حلال نہیں ہے) اس حدیث کو طبرانی نے روایت کیا ہے اور البانی نے صحیح الجامع: (5045) میں اسے صحیح کہا ہے۔

یہ تمام تر احکامات  اور نواہی اس لیے ہیں  کہ شیطان  اسے بتدریج پھسلاتے ہوئے کسی بڑی بے حیائی میں ملوث نہ کر دے، جس کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے:
{وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَى إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا}
ترجمہ: اور زنا کے قریب بھی مت جاؤ، بیشک زنا بے حیائی اور برا راستہ ہے۔  [الإسراء: 32]

اسی برائی کے بارے میں سورت فرقان میں فرمایا:
وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آَخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا * يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا * إِلَّا مَنْ تَابَ وَآَمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا
ترجمہ: اور اللہ کے ساتھ کسی اور الٰہ کو نہیں پکارتے نہ ہی اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق قتل کرتے ہیں اور نہ زنا کرتے ہیں   اور جو شخص ایسے کام کرے گا ان کی سزا پاکے رہے گا۔ [68] قیامت کے دن اس کا عذاب دگنا  کر دیا جائے گا اور ذلیل ہو کر اس میں ہمیشہ کے لئے پڑا رہے گا۔  [69] ہاں جو شخص توبہ کر لے اور ایمان  لے آئے اور نیک عمل کرے تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ تعالی نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ [الفرقان:68-70]

اور یہ کسی باشعور شخص سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ اگر مرد  عورت کے ساتھ تنہائی اختیار کرے گا تو اس کام سے عزت کا جنازہ نکل جاتا ہے، انسان اپنا منہ کالا کرتا ہے  اور اس کی بنا پر نسب تباہ ہو جاتا ہے ، خاندان بکھر جاتے ہیں ، وبائی امراض پھیلتی ہیں ،  عورت محض وقتی شہوت پوری کرنے کا آلہ بن کر رہ جاتی ہیں ، زنا کی پیداوار زیادہ ہو جاتی ہے جو کہ پورے معاشرے میں بد نما دھبہ ہوتے ہیں ، وہ معاشرے سے الگ تھلگ ہونے کی وجہ سے معاشرے میں خرابیاں بھی پیدا کرتے ہیں ، اس کے علاوہ اور بہت سی خرابیاں ہیں جو لڑکے اور لڑکیوں کی خفیہ دوستی کی بنا پر سامنے آتی ہیں  ۔
واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب