الحمد للہ.
زنا سے پيدا شدہ بچى سے نہ تو زانى كے ليے نكاح كرنا جائز ہے، اور نہ ہى زانى كى اولاد كے ليے، اور اسى طرح زنا سے پيدا شدہ لڑكى كى بيٹى سے بھى نہ تو زانى كا نكاح حلال ہے اور نہ ہى زانى كے بيٹوں كا.
يہ لڑكى آپ كے ليے زنا سے پيدا شدہ بہن لگتى ہے اس ليے آپ كے ليے اس سے نكاح كرنا حلال نہيں.
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" آدمى كے ليے اس كى زنا سے پيدا شدہ بيٹى حرام ہے، اور زنا سے بہن اور اس كے بيٹے كى بيٹى بھى، اور بيٹى كى بيٹى اور بھائى كى بيٹى اور اس كى زنا سے بہن بھى، عام فقھاء كا قول يہى ہے " انتہى
ديكھيں: ( 7 / 91 ).
اسم سئلہ ميں اہل علم كا اختلاف پايا جاتا ہے، ليكن جمہور كا مذہب يہى ہے اور يہى احتياط والا بھى ہے.
اس كا يہ معنى نہيں كہ آپ اس لڑكى كے محرم بن جائينگے، اور آپ كا اسے ديكھنا اور اس كے ساتھ خلوت كرنا حلال ہو جائيگا، كيونكہ نكاح كى حرمت سے دائحى حرمت لازم نہيں ہو جاتى كہ اس كے ساتھ خلوت وغيرہ مباح ہو جائے.
ابن قدامہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
" محض حرام، اور وہ زنا ہے جس سے حرمت تو ثابت ہو جاتى ہے ليكن محرم ہونا اور ديكھنا مباح نہيں ہو جاتا " انتہى بتصرف
واللہ اعلم.