الحمد للہ.
يہ سوال فضيلۃ الشيخ محمد بن عثيمين رحمہ كے سامنے ركھا گيا تو ان كا جواب تھا :
اگرتواس نے ايسا جہالت كي بنا پر كيا ہے تواسے چاہيے كہ وہ اب اپنا لباس اتار كراحرام پہن لے اور مكمل سركومنڈائے يا مكمل سركےبال چھوٹے كروائے تواس طرح اس نے جوكيا وہ معاف ہوگا كيونكہ اس نے يہ عمل جہالت كي بنا پر كيا تھا ، اورسرمنڈانے يابال چھوٹے كروانےكےليے شرط نہيں كہ وہ مكہ ميں ہي ہوبلكہ مكہ ياكسي دوسري جگہ پر بھي ہوسكتا ہے .
ليكن اگر اس نے ايسا كسي عالم كے فتوي كي بنا پر كيا تواس حالت ميں بھي اس پر كچھ لازم نہيں آتا اس ليے كہ اللہ تعالي كا فرمان ہے : اگرتمہيں علم نہيں تو اہل علم سےپوچھ لو
اوربعض علماء كي رائے ہے كہ سر كے كچھ حصہ كےبال كٹوانے مكمل سر كے بال كٹوانے كي طرح ہي ہے .