الحمد للہ.
اگر تو معاملہ اور اس بچى كى حالت بالكل وہى ہے جو سوال ميں بيان ہوئى ہے، اور يہ بہن نماز كے معانى اور كيفت كا ادراك نہيں كر سكتى، اور نہ ہى روزے كى حقيقت كو سمجھتى ہے تو اس كى عقل ميں خلل ہونے كى بنا پر وہ مكلف نہيں، كيونكہ عقل نہ ہونے كى بنا پر اس سے تكليف ساقط ہو جائيگى.
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" تين قسم كےافراد سے قلم اٹھا ليا گيا ہے: سوئے ہوئے شخص سے حتى كہ وہ بيدار ہو جائے، اور بچے سے حتى كہ وہ بالغ ہو جائے، اور پاگل و مجنون سے حتى كہ وہ عقلمند ہو جائے"
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4403 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 1423 ) سنن نسائى حديث نمبر ( 3432 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 2041 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ابو داود ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اور جب وہ مكلف ہى نہيں تو پھر اس پر روزے كے بدلے ميں كھانا كھلانا واجب نہيں ہوگا.
واللہ اعلم .