الحمد للہ.
جب عورت كو حيض آئے تو اصل ميں وہ حيض باقى رہے گا حتى كہ حيض ختم ہونے كا يقين ہو جائے، شك كى حالت ميں كہ آيا حيض ختم ہو گيا ہے يا نہيں عورت كے ليے نماز روزہ ادا كرنا جائز نہيں ہے.
اس كى تفصيل ہم سوال نمبر ( 106452 ) كے جواب ميں بيان كر چكے ہيں اس كا مطالعہ ضرور كريں.
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا عورتوں كو حكم ديا كرتى تھيں كہ و ہ جلد بازى مت كريں، حتى كہ طہر آنے كا يقين نہ ہو جائے، وہ كہا كرتى تھيں:
" تم جلد بازى مت كرو، حتى كہ تم سفيد رنگ كا پانى ديكھ لو "
وہ حيض سے طہر اور پاكى مراد ليتى تھيں.
اس بنا پر آپ كے ذمہ اس دن كى فجر كى نماز كى قضاء نہيں ہے، ليكن ظہر كى نماز آپ پر فرض ہے؛ كيونكہ آپ نے حيض سے پاك صاف ہو كر ظہر كى نماز كا وقت پايا ہے.
رہا مسئلہ روزے كا تو اس دن كا روزہ صحيح نہيں ـ اگر آپ ركھ ليں ـ كيونكہ آپ اس دن كى ابتدا ميں حيض كى حالت ميں تھيں، آپ اس دن كى قضاء ميں روزہ ركھيں گى.
واللہ اعلم .