سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

انٹر نيٹ كے ذريعہ بيوى سے بات چيت كرنا اور لطف اندوز ہونا

108872

تاریخ اشاعت : 23-11-2011

مشاہدات : 11951

سوال

ميں سعودى عرب ميں ملازمت كرتا ہوں، اور الحمد للہ حسب استطاعت سنت پر عمل كرنے كى كوشش كرتا اور نماز پنجگانہ باجماعت مسجد ميں پابندى سے ادا كرتا ہوں...
يہ پہلى بار ہے كہ ميں بچوں كے سكول اور ان كى تعليم كى وجہ سے اپنے بيوى بچوں كو چھوڑ كر آيا ہوں... جب ميں بيوى سے انٹر نيٹ پر ويڈيو كے ذريعہ بات چيت كرتا ہوں تو اسے كہتا ہوں كہ وہ مجھے اپنا جسم دكھائے، اور بالفعل بہت شديد قسم كى جنسى شہوت پيدا ہو جاتى ہے جس پر ميں كنٹرول نہيں كر سكتا.
بلكہ ايك بار تو ميں نے يہ شہوت ختم كرنے كے ليے مشت زنى بھى كى، تو كيا " مگر اپنى بيويوں پر " كے تحت تو شامل نہيں ہوتا، يا پھر بيوى سے لطف اندوز ہونے ميں شامل كيا جا سكتا ہے ؟
يہ علم ميں رہے كہ ميں جانتا ہوں مشت زنى كرنا حرام ہے.... ليكن يہ تو ميرى بيوى ہے جسے ميں ديكھتا ہوں.. آپ يہ بتائيں كہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

جواب کا متن

الحمد للہ.

مرد كے ليے اپنى بيوى كے ساتھ بات چيت كے ذريعہ يا پھر اسے ديكھ كر يا پھر ويڈيو چيٹ كے ذريعہ بيوى كى تصوير ديكھ لطف اندوز ہونا جائز ہے، ليكن يہ احتياط ہونى چاہيے كہ اس كا كسى كو علم نہ ہو يا پھر كوئى جاسوسى نہ كر رہا ہو.

رہا مسئلہ مشت زنى كا تو اصل ميں يہ حرام ہے، ليكن اگر اسے اپنے كو خطرہ ہو كہ وہ زنا ميں پڑ جائيگا تو پھر مباح ہوگى.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ سے درج ذيل سوال كيا گيا:

كيا خاوند اور بيوى كے ليے ٹيلى فون پر سيكسى بات چيت كرنى جائز ہے جس سے ان كى شہوت انگيخت ہو حتى كہ كسى ايك يا پھر دونوں كو بغير مشت زنى كيے انزال بھى ہو جائے، كيونكہ مشت زنى حرام ہے، جناب والا ايسا ہوتا ہے كيونكہ ميرا خاوند ہر وقت سفر ميں رہتا ہے ہم ايك دوسرے كو چار ماہ كے بعد ہى ديكھتے ہيں ؟

شيخ رحمہ اللہ نے جواب ديا:

اس ميں كوئى حرج نہيں، جى ہاں يہ جائز ہے.

سائل:

چاہے يہ مشت زنى كے ذريعہ بھى ہو ؟

جواب:

مشت زنى كرنا محل نظر ہے، يہ تو صرف اسى صورت ميں جائز ہے جب اسے اپنے آپ كو زنا ميں پڑنے كا خطرہ ہو.

سائل:

مشت زنى كيے بغير كوئى مانع نہيں.

جواب:

جى ہاں مشت زنى كيے بغير كوئى مانع نہيں، وہ يہ تصور كرے كہ وہ اپنى بيوى كے ساتھ ہے تو اس ميں كوئى حرج نہيں " انتہى

مزيد تفصيل ديكھنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 4807 ) اور ( 329 ) كے جوابات كا مطالعہ ضرور كريں.

واللہ اعلم .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب