الحمد للہ.
اس كا نہ تو كتاب اللہ ميں ثبوت ملتا ہے، اور نہ ہى كسى صحيح حديث ميں، اور نہ ہى يہ ان عام اسباب ميں شامل ہے جس سے گمشدہ چيز واپس آ جاتى ہے، بلكہ يہ تو قرآن كا وہ استعمال ہے جس كے ليے يہ نازل نہيں ہوا، اور اس كے ساتھ اس ميں ايك معين تعداد بھى ہے، اور اس كى تحديد ايك توقيفى امر ہے جو عقل سے پہچانى نہيں جاتى.
تو اس طرح اس كا استعمال بدعت ہو گا، اور پھر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" جس كسى نے بھى ہمارے اس دين ميں كوئى ايسا كام نكالا جو اس ميں سے نہيں تو وہ مردود ہے "
اسے بخارى اور مسلم نے روايت كيا ہے.
اللہ تعالى ہى توفيق دينے والا ہے، اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.