الحمد للہ.
ایسا مسلمان جس نے اپنا حج ادا کر لیا ہے وہ کسی دوسرے کی طرف سے حج کر سکتا ہے، مثال کے طور پر وہ عمر رسیدہ ہے، یا ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس سے شفا یاب ہونے کی امید نہیں، یا وہ فوت ہوچکا ہے؛ اس بارے میں صحیح احادیث موجود ہیں، اور اگر جس کی طرف سے حج کا ارادہ ہے وہ کسی عارضی رکاوٹ کی وجہ سے حج کی ادائیگی نہیں کرسکتا مثلاً: ایسی بیماری اسے لاحق ہے جس سے شفا یابی کی امیدہے، یا کوئی سیاسی عذر ہے، یا سفر کیلئے راستہ پر امن نہیں وغیرہ ؛ تو ایسی شکل میں اس کی جانب سے حج کرنا کافی نہیں ہوگا۔
اللہ تعالی ہی توفیق دینے والا ہے، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه و سلم. انتہی
دائمی کمیٹی برائے فتوی اور علمی بحوث
الشيخ عبد العزيز بن عبد الله بن باز.... الشيخ عبد الرزاق عفيفي... الشيخ عبد الله بن قعود.