سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا رمضان میں مریض کے لیے روزہ چھوڑنا افضل ہے؟

سوال

کیا مریض کےلیے روزہ چھوڑنا افضل ہے ، یا یہ افضل ہے کہ وہ مشقت برداشت کرتے ہوئے روزء رکھ لے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

 جب مریض پر روزہ رکھنا مشقت کا باعث بنے تواس کے لیے روزہ چھوڑنا افضل ہے ، اوربعد میں وہ ان ایام کی قضاء کرے گا ۔

اوراس کے لیے یہ مستحب نہيں کہ وہ مشقت کے ساتھ روزہ رکھے ، اس کی دلیل یہ ہے کہ :

1 - عبداللہ بن عمررضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

( یقینا اللہ تعالی پسند کرتا ہے کہ اس کی رخصتوں پر عمل کیا جائے جس طرح وہ ناپسند کرتا ہے کہ اس کی معصیت کا ارتکاب کیا ) مسند احمد حدیث نمبر ( 5832 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی عنہ نے ارواء الغلیل ( 564 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔

2 - عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دومعاملوں میں اختیار دیا گیا توآپ ان میں آسان اورسہل کولیتے تھے جب تک کہ اس میں کوئی گناہ نہ ہوتا ، اوراگر اس میں کوئي گناہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے سب لوگوں سے زيادہ دورہوتے تھے ۔

صحیح بخاری حدیث نمبر ( 6786 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2327 )

امام نووی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

اس حدیث میں آسان اورسہل معاملے پر عمل کرنے کا استحباب پایا جاتا ہے جب تک کہ اس میں کوئي حرام یا مکروہ نہ ہوتا ۔ ا ھـ

بلکہ مریض کے لیے مشقت کے ساتھ روزہ رکھنا مکروہ ہے اوربعض اوقات تو اس کے لیے روزہ رکھنا حرام ہوجاتا ہے ، وہ اس وقت کہ جب اس کو روزہ رکھنے کی وجہ سے ضرر اورنقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو ۔

امام قرطبی رحمہ اللہ تعالی ( 2 / 276 ) کہتے ہيں :

مریض کی دو حالتيں ہيں :

پہلی حالت :

مریض کسی بھی حالت میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھے ، تواس حالت میں اس پر روزہ چھوڑنا واجب ہوگا ۔

دوسری حالت :

وہ مشقت اورضرر کے ساتھ روزہ رکھنے پرقادر ہو ، توایسے مريض کے لیے روزہ چھوڑنا مستحب ہے ، اورصرف جاہل ہی روزہ رکھتا ہے ۔ ا ھـ

اورابن قدامہ المقدسی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

اوراگر مریض مشقت کے ساتھ روزہ رکھے تواس نے مکروہ فعل کیا کیونکہ اس سے اس کے نفس کوضرر ہے اورپھراللہ تعالی کی دی ہوئي رخصت سےانکار اوراللہ تعالی کی تخفیف کو ترک کرنا ہے ۔ ا ھـ

دیکھیں المغنی لابن قدامہ ( 4 / 404 ) ۔

اورشيخ ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتے ہيں :

اس کے ساتھ بعض ان مجتھدین اوربیماروں کی خطاء اورغلطی کاعلم ہوتا ہے جن پر روزہ رکھنے میں مشقت ہوتی ہے یا پھر ضرر بھی پہنچتا لیکن وہ روزہ چھوڑنے سے انکار کرتے ہيں ۔

توایسے لوگوں سے ہم کہتے ہیں کہ انہوں نے اللہ تعالی کے کرم وفضل کو قبول نہ کرکے غلطی کی ہے اورانہوں نے اللہ تعالی کی رخصت کو قبول نہ کرکے اپنے آپ کو بھی نقصان پہنچایا حالانکہ اللہ تعالی نے تو فرمایا ہے :

اوراپنے آپ کو قتل نہ کرو النساء ( 29 ) ا ھـ

دیکھیں الشرح الممتع ( 6 / 352 ) ۔

آپ مزید تفصیل کے لیے سوال نمبر ( 1319 ) کے جواب کا بھی مطالعہ کریں ۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الاسلام سوال و جواب