جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

شوگر کے مریض کے لیے روزے کا حکم وہ کب چھوڑ سکتا ہے

سوال

میں ایک برس اوردو ماہ سے دوسرے درجہ کی شوگر کا مریض ہوں جوکہ ابتدائي درجہ کی ہے جس میں انسولین کی ضرورت نہيں ہوتی ، میں کوئي دوائي تواستعمال نہیں کرتا لیکن غذائي پرہيز ضرور کرتا ہوں ، اور تھوڑی بہت ورزش بھی کررہا ہوں تا کہ شوگر کنٹرول رہے ۔
پچھلے رمضان میں میں نے کچھ روزے رکھے تھے لیکن شوگر کی کمی ہونے کی وجہ سے مکمل روزے نہيں رکھ سکا تھا ، لیکن الحمد للہ اب میں اپنے آپ کوبہتر محسوس کرتا ہوں لیکن صرف سر میں درد محسوس کرتا ہوں ، توکیا مرض کے غض نظر مجھ پر روزے رکھنے ضروری ہيں ؟
اورکیا ممکن ہے کہ میں روزہ کی حالت میں شوگر ٹیسٹ کےلیے خون لے سکتاہوں کیونکہ انگلی سے خون لے کر شوگر ٹیسٹ ہوتا ہے ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

مریض کے لیے مشروع ہے کہ اگر اسے روزہ ضرر دیتا ہویا پھر مشقت دے یا پھر دن کے وقت دوائی کھانے کا محتاج ہو تواس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز ہے کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :

اورجوکوئی مریض ہو یا پھر مسافر ہو تو دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے ۔

اورنبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :

( یقینا اللہ تعالی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کی رخصتوں پر عمل کیا جائے ، جس طرح کہ اللہ تعالی کو یہ ناپسند ہے کہ اس کی نافرمانی کی جائے ) ۔

اورایک روایت میں ہے :

( جس طرح اللہ تعالی یہ پسند کرتا ہے کہ عزیمت پر عمل کیا جائے ) ۔

اوررہا مسئلہ رگ وغیرہ سے ٹیسٹ کےلیے خون لینے کا تواس میں صحیح یہی ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، لیکن اگر زيادہ مقدار میں خون لیا جائے تو بہتر یہی ہے کہ اسے رات تک مؤخر کیا جائے ، اوراگر دن میں یہ کام کیا جائے تو سنگی سےتشبیہ دیتے ہوئے احتیاط اسی میں ہے کہ اس کی قضاء میں روزہ رکھا جائے ۔ ا ھـ شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی کا فتوی

دیکھیں فتاوی اسلامیہ ( 2 / 139 )

اورمریض کے کئي حالات ہیں :

اول :

{ روزہ کی وجہ سے جومریض متاثر نہ ہوتا ہو مثلا تھوڑا سا زکام ، یا پھر ہلکی سے سردرد ، اور داڑھ کی درد یا اس طرح کی کوئي اورہلکی پھلکی سے بیماری تواس کی وجہ سے اس کے لیے روزہ چھوڑنا حلال نہيں ۔

اگرچہ بعض علماء کرام کا کہنا ہے کہ مندرجہ ذیل آیت کی بنا پر اس کے لیے حلال ہے :

اورجوکوئي مریض ہو البقرۃ ( 185 ) ۔

لیکن ہم یہ کہيں گے یہ حکم علت کے ساتھ معلق ہے وہ یہ کہ مريض کےلیے روزہ ترک کرنا زيادہ بہتر ہو ، لیکن اگر وہ روزہ رکھنے سے متاثر نہ ہوتا ہو تواس کے لیے روزہ چھوڑنا جائز نہیں بلکہ اس پر روزہ رکھنا واجب ہے }

دوسری حالت :

جب روزہ رکھنے میں اسے مشقت ہوتی ہو لیکن ضرر نہ دے ، اس کے لیے روزہ رکھنا مکروہ اورروزہ رکھنا سنت ہے ۔

تیسری حالت :

جب اسے روزہ رکھنے میں مشقت ہو اوراسے ضرر بھی دے مثلا گردے کا مریض یا پھر شوگر کا مریض یا اسی طرح کوئي اور مرض جسے روزہ رکھنا تکلیف دیتا ہو تواس حالت میں اس پر روزہ رکھنا حرام ہے ۔

اس کے ساتھ بعض ان مجتھدین اوربیماروں کی خطاء اورغلطی کاعلم ہوتا ہے جن پر روزہ رکھنے میں مشقت ہوتی ہے یا پھر ضرر بھی پہنچتا لیکن وہ روزہ چھوڑنے سے انکار کرتے ہيں ۔

توایسے لوگوں سے ہم کہتے ہیں کہ انہوں نے اللہ تعالی کے کرم وفضل کو قبول نہ کرکے غلطی کی ہے اورانہوں نے اللہ تعالی کی رخصت کو قبول نہ کرکے اپنے آپ کو بھی نقصان پہنچایا حالانکہ اللہ تعالی نے تو فرمایا ہے :

اوراپنے آپ کو قتل نہ کرو النساء ( 29 ) ا ھـ

دیکھیں الشرح الممتع للشیخ ابن ‏عثیمین ( 6 / 352 - 354 ) ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد