سوموار 22 جمادی ثانیہ 1446 - 23 دسمبر 2024
اردو

کیا میں مؤذن کی پیروی کروں یا تحیۃ المسجد پڑھوں ؟

سوال

میں اگراذان کے وقت مسجد میں جاؤں توکیا مجھے اذان کا جواب دینا چاہیۓ یا تحیۃ المسجد کی دورکعات پڑھوں ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

افضل اوربہتر تو یہ ہے کہ آپ اذان کا جواب دیں اورپھر تحیۃ المسجد پڑھیں تا کہ آپ دونوں عبادات بجالائيں جس میں مؤذن کا جواب اورتحیۃ المسجد دونوں پر عمل ہوجائے گا ۔

لیکن اگر جمعہ والا دن ہو اورآپ اذان کے وقت مسجد میں داخل ہوں تو پھر آپ تحیۃ المسجد پڑھیں تا کہ خطبہ سن سکیں کیونکہ خطبہ سننا مؤذن کی متابعت سے زيادہ اولی ہے ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذیل سوال کیا گيا کہ :

میں اگر اذان کے وقت مسجد میں داخل ہوؤں توکیا مجھے تحیۃ المسجد پڑھنی چاہیے یا کہ مؤذن کا کی اذان کا جواب دینا چاہیۓ ؟

توشیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

اس میں تفصیل ہے : آپ جب مسجد میں داخل ہوں اورجمعہ کی اذان ہورہی ہو ( یعنی جس کے بعد خطیب خطبہ دینا شروع کردے ) تواس کے بارہ میں ہم یہ کہيں گے کہ آپ اذان کے ختم ہونے کا انتظار نہ کریں بلکہ تحیۃ المسجد پڑھیں ، کیونکہ آپ مؤذن کی اذان کے جواب سے بہتر یہ ہے کہ آپ خطبہ جمعہ کے لیے فارغ ہوں سکیں کیونکہ خطبہ جمعہ سننا واجب ہے ، اورمؤذن کا جواب دینا واجب نہیں ۔

لیکن اگراذان جمعہ کی نہیں بلکہ دوسری ہے تو پھر افضل یہ ہے کہ آپ کھڑے ہوکر اذان کا جواب دیں اذان کے بعد والی دعا پڑھ کر پھر تحیۃ المسجد پڑھیں ۔

اذان کے بعد پڑھی جانے والی معروف دعا یہ ہے :

" اللهم صل على محمد ، اللهم رب هذه الدعوة التامة ، والصلاة القائمة ، آت محمداً الوسيلة والفضيلة ، وابعثه المقام المحمود الذي وعدته ، إنك لا تخلف الميعاد

اے اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پراپنی رحمتوں کا نزول فرما اے اللہ اس مکمل دعوت اورقائم نماز کے پروردگار ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو خاص فضیلت عطا فرما ، اورانہيں مقام محمود پر کھڑا کر جس کا تو نے ان سے وعدہ فرمایا ہے ، یقینا تو وعدہ خلافی نہیں کرتا ۔ ا ھـ

دیکھیں فتاوی ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ( 14 / 259 ) ۔

واللہ اعلم  .

ماخذ: الاسلام سوال و جواب