جمعرات 18 رمضان 1445 - 28 مارچ 2024
اردو

ولد زنا کے متعلق مسؤلیت

1201

تاریخ اشاعت : 13-10-2003

مشاہدات : 4251

سوال

میں نے اسلام قبول کرنے سے قبل ایک شادی شدہ عورت سے زنا کیا جس کے نتیجہ میں ایک بچہ پیدا ہوا اوراس عورت کے خاوند کوبھی اس حقیقت کی خبر دے دی گئي اوراسے یہ علم ہے کہ وہ اس کا بیٹا نہیں لیکن وہ اپنی بیوی اوربچے کورکھنا چاہتا ہے ، اورمیری سمجھ کے مطابق وہ مجھے کچھ نہیں کہنا چاہتا اوریہ چاہتا ہے کہ میں اپنے اس بچے سے دورہی رہوں جسے میں کبھی کبھی دیکھتا ہوں اوربچے کوبھی علم نہيں کہ میں کون ہوں ۔
بچے کی عمر تقریبا تین سال ہے اورمیں تقریبا دوسال قبل مسلمان ہوا ہوں تواس حالت میں اسلام کا حکم کیا ہے ؟
کیا یہ ممکن ہے کہ اس بچے کواپنا بیٹا شمار کروں ؟
آپ کے علم میں ہونا چاہیے کہ وہ عورت اوراس کا خاوند دونوں کافر ہيں

جواب کا متن

الحمد للہ.


 اسلام پہلے سب گناہوں کوختم کردیتا ہے ، اللہ تعالی نے آپ کوھدایت سے نوازدیا ہے توآپ پر اسلام سے قبل کیے گۓ گناہوں کا کوئي بوجھ نہيں ، اورپھر یہ شرعی قاعدہ ہے کہ :

بچہ بستر والے کا ہے اوروہ خاوند کا ہی شمار ہوگا الا یہ کہ خاوند اس بچے سے انکار کردے ۔

بہر حال جوکچھ بھی ہو وہ بچہ آپ کا بیٹا شمارنہيں ہوگا اورنہ ہی آپ کے ذمہ اس کی کچھ مسؤلیت ہی ہے ، اب آپ شرعی طریقے پر شادی کرکے ایک نئي زندگی کا آغاز کریں اللہ تعالی آپ کی توبہ قبول فرماۓ گا اورآپ کواپنی حفظ وامان میں رکھے اور آپ کی راہنمائي فرماۓ گا ۔

اس جیسے سوال کا جواب سوال نمبر ( 117 ) میں گزر چکا ہے آپ اس کا مطالعہ بھی کریں ۔

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد