الحمد للہ.
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (یقیناً اللہ تعالی کے ننانوے یعنی ایک کم سو ناموں کو جو یاد کرے تو وہ جنت میں داخل ہو گیا۔)
حدیث کے عربی لفظ أَحْصَاهَا میں درج ذیل شامل ہیں:
1-اسمائے حسنی کو یاد کرنا۔
2- اسمائے حسنی کے معانی کی معرفت حاصل کرنا۔
3-اسمائے حسنی کے معانی کے عملی تقاضوں کو پورا کرنا، یعنی جب پتہ چل گیا کہ اللہ تعالی کا نام "الاحد" ، یعنی یکتا ہے، تو اللہ تعالی کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے، جب پتہ چل گیا کہ وہ "رزاق" یعنی رزق دینے والا ہے، تو پھر اللہ تعالی کو چھوڑ کر کسی اور سے رزق نہ مانگے، جب علم ہو گیا کہ وہ "الرحیم" یعنی نہایت مہربان ہے تو انسان ایسے عمل کرے جن کی بدولت وہ اللہ تعالی کی اس مہربانی کا مستحق بن جائے ۔۔۔ اسی طرح دیگر نام ہیں۔
4-اللہ تعالی کو ان ناموں کا واسطہ دے کر پکارے، جیسے کہ فرمان باری تعالی ہے: وَلِلَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى فَادْعُوهُ بِهَا ترجمہ: اور اللہ تعالی کے اسمائے حسنی ہیں تم ان کے ذریعے اسے پکارو۔[الاعراف: 180] مثلاً: دعا میں کہے: یا رحمن! مجھ پر رحم فرما۔ یا غفور! مجھے بخش دے۔ یا تَوّاب! میری توبہ قبول فرما۔ وغیرہ وغیرہ
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یاد کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ کاغذ کے ٹکڑے پر لکھ کر اسے بار بار دہرائیں اور یاد کریں، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ:
اول: آپ انہیں زبانی یاد کریں۔
دوم: ان کے معنی و مفہوم کو سمجھیں۔
سوم: ان ناموں کے تقاضوں کے مطابق اللہ تعالی کی بندگی کریں، اس کے دو طریقے ہیں:
پہلا طریقہ: ان ناموں کا واسطہ دے کر اللہ تعالی سے دعا کریں؛ کیونکہ اللہ تعالی کا فرمان ہے: فَادْعُوهُ بِهَا ترجمہ: تم ان ناموں کے ذریعے اسے پکارو۔[الاعراف: 180] یعنی اپنے دل کی تمنا کے مطابق اللہ تعالی کا اسم مبارک منتخب کریں اور پھر اپنی دعا میں اسی نام کا واسطہ دے کر اللہ تعالی سے مانگیں، مثلاً: بخشش طلب کرتے ہوئے آپ کہیں: یا غفور! مجھے بخش دے۔ یہاں یہ بالکل بھی مناسب نہیں ہے کہ انسان کہے: یا شدید العقاب! مجھے بخش دے۔ یہ تو نامناسب رویہ ہے، بلکہ اسے اس کے بعد کہنا چاہیے: مجھے اپنے عذاب سے محفوظ فرما دے۔
دوسرا طریقہ: ان ناموں کے تقاضوں کے مطابق آپ عمل کریں چنانچہ الرحیم کا تقاضا رحمت کرنا ہے، تو آپ ایسے نیک عمل کریں جن کی بدولت آپ اللہ تعالی کی رحمت کے مستحق بن جائیں۔ تو یہ مطلب ہے اسمائے حسنی کو یاد کرنے کا۔ چنانچہ اگر معاملہ ایسا ہی ہے تو پھر واقعی یہ عمل جنت میں داخلے کی قیمت ہو سکتا ہے۔" ختم شد
"مجموع فتاوى و رسائل ابن عثیمین" (1/74)
واللہ اعلم