جمعہ 19 رمضان 1445 - 29 مارچ 2024
اردو

اگر کوئی شخص حج یا عمرے کی نیت کے ساتھ بھول کر احرام کے بغیر میقات سے گزر جائے اور پھر واپس آ کر احرام باندھ لے تو اس پر کچھ نہیں ہے۔

سوال

میں کچھ عرصہ قبل ریاض سے عمرہ کرنے کیلیے گیا، تو میں نے احرام کی چادریں گھر سے ہی باندھ لی تھیں لیکن نیت نہیں کی کیونکہ میں دورانِ پرواز میقات پر پہنچ کر نیت کرنا چاہتا تھا، لیکن میں نے جہاز میں میقات کے آنے کا اعلان نہیں سنا اور مجھے نیت کرنے کا موقع نہیں ملا؛ کیونکہ جہاز حدود میقات سے گزر چکا تھا۔
پھر میں نے فیصلہ کیا کہ مکہ جاتا ہوں، مکہ جا کر اپنی دونوں چادریں اتار کر عام لباس پہن لیا اور گاڑی لیکر طائف کے قریب میقات قرن المنازل چلا گیا وہاں میں احرام کی دونوں چادریں زیب تن کیں اور عمرے کی نیت کر کے مکہ چلا آیا میں نے آ کر مکمل عمرہ کیا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا میں نے اپنا عمرہ صحیح انداز سے کیا ہے؟ یا مجھے کوئی کفارہ ادا کرنا ہو گا؟ اور اگر میرے ذمہ کفارہ ہے تو اس کیلیے مجھے کیا کرنا ہو گا؟ امید ہے کہ آپ میرے سوال کا جواب دیں گے۔

جواب کا متن

الحمد للہ.

میقات سے احرام کی نیت کے بغیر گزرنے والے پر ضروری ہے کہ وہ واپس جا کر احرام کی نیت کر کے آئے، چنانچہ جدہ میں جہاز سے اترنے کے بعد  گاڑی پر سوار ہو  اور اہل نجد کے میقات یعنی قرن المنازل سے  احرام کی نیت کرے، اور اگر جدہ سے ہی حج یا عمرے کے احرام کی نیت کر لیتا ہے تو اس پر بغیر نیت کے میقات  سے گزر کر آنے کی وجہ سے دم لازم ہو گا۔
ماخوذ از: فتوی شیخ ابن جبرین۔

اسی سے ملتے جلتے مزید فتاوی کیلیے آپ " فتاوى اسلامیہ "(2/202) کا مطالعہ کریں۔

سائل نے یہ صحیح کیا کہ وہ میقات  جا کر احرام  کی نیت کر کے دوبارہ مکہ آئے، مکہ میں احرام کی دونوں چادریں  اتارنے سے دم لازم نہیں آتا کیونکہ آپ نے احرام کی نیت ہی نہیں کی ہوئی تھی، کیونکہ اصل اعتبار حج یا عمرے میں داخل ہونے کی نیت کا ہوتا ہے  محض دو چادریں پہننے کا نہیں۔

الحمد اللہ، آپ نے جو کیا ہے درست کیا ہے آپ پر کوئی کفارہ لازم نہیں آتا۔

واللہ اعلم.

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد