اتوار 21 جمادی ثانیہ 1446 - 22 دسمبر 2024
اردو

دعاء قنوت كى جگہ اور اس ميں ہاتھ اٹھانے كا طريقہ

12311

تاریخ اشاعت : 09-04-2006

مشاہدات : 7413

سوال

كيا دعاء قنوت سورۃ الفاتحہ اور اس كے بعد سورۃ پڑھنے كے بعد كى جائے گى، يا كہ اس كى جگہ ركوع كے بعد ہے؟
اور كيا دعاء قنوت ہاتھ اٹھا كر كى جائيگى يا ہاتھ باندھ كر ؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

دعاء قنوت ركوع سے پہلے يا ركوع كے بعد كا مسئلہ:

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:

اكثر احاديث اورجس پر اكثر اہل علم ہيں كہ دعاء قنوت ركوع كے بعد ہے، اور اگر وہ ركوع سے پہلے بھى كر لے تو اس ميں كوئى حرج نہيں، اسے اختيار ہے كہ وہ قرآت مكمل كرنے كے بعد ركوع كرے اور ركوع سے اٹھ كر سمع اللہ لمن حمدہ كہہ كر دعاء قنوت پڑھ لے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اكثر روايت مروى ہيں، اوراكثر اہل علم بھى اسى پر ہيں، يا پھر وہ قرآت مكمل كرنے كے بعد دعاء قنوت كر لے، اور پھر تكبيركہہ كر ركوع كرے، اور يہ سب سنت ميں وارد ہے"

ديكھيں: الشرح الممتع لابن عثيمين ( 4 / 65 ).

اور ہاتھ اٹھانے كا طريقہ اور وصف كچھ اس طرح ہے:

علماء رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: اپنے سينہ تك ہاتھ بلند كرے اور بہت زيادہ اونچے نہ كرے، اور ہاتھوں كو پھيلائے اور اس كى ہتھيلياں آسمان كى طرف ہونى چاہيں، اور اہل علم كى كلام سے ظاہر يہى ہوتا ہے كہ وہ اپنے ہاتھ مل كر ركھے، جيسے ان لوگوں كا حال ہوتا ہو جو كوئى چيز مانگتے ہوں، اور دونوں ہاتھ كو ايك دوسرے سے دور اور كھول كر ركھنے كے متعلق تو ميرے علم كے مطابق سنت ميں كوئى دليل نہيں، اور نہ ہى اہل علم كى كلام سے ثابت ہے.

ديكھيں: الشرح الممتع لابن عثيمين ( 4 / 25 ).

واللہ اعلم .

ماخذ: الشیخ محمد صالح المنجد