الحمد للہ.
نماز ميں عورت كى حالت نماز كے علاوہ عام حالت سے مختلف ہے چاہے وہ اپنے خاوند كے ساتھ ہى نماز ادا كر رہى ہو، كيونكہ ستر چھپانا نماز كے صحيح ہونے كى شروط ميں شامل ہے، چاہے مرد ہو يا عورت ستر چھپائے بغير نماز صحيح نہيں ہو گى.
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اللہ تعالى نوجوان عورت كى نماز بغير اوڑھنى كے قبول نہيں فرماتا "
سنن ابو داود كتاب الصلاۃ حديث نمبر ( 546 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن ابو داود حديث نمبر ( 596 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
حديث كا معنى يہ ہے كہ: بالغ عورت كى نماز صحيح نہيں ہو گى، قبول كى نفى اصل ميں نماز صحيح ہونے كى نفى ہے.
شيخ الاسلام رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:
" اگر عورت اكيلے نماز ادا كرتى ہے تو وہ اوڑھنى لينے پر مامور ہے... اور اس وقت نمازى كے ليے وہ چيز بھى چپھائےگا جو عام حالات ميں ظاہر كرتا ہے. اھـ
ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 22 / 109 ).
اس بنا پر عورت كے ليے نماز ميں چہرے اور ہتھيليوں كے علاوہ باقى جسم چھپانا واجب ہے.
نماز ميں عورت پر كيا كچھ چھپانا واجب ہے كى تفصيل معلوم كرنے كے ليے آپ سوال نمبر ( 1046 ) كے جواب كا مطالعہ ضرور كريں.
واللہ اعلم .