سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

کیا عید کے موقع پر تحائف دینا بدعت ہے؟

سوال

کیا میں اپنے خاندان کے لوگوں کو عید الاضحی اور عید الفطر کے موقع پر پابندی کے ساتھ ہر سال تحائف دے سکتا ہوں؟ یا یہ بدعت ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

عید الفطر اور عید الاضحی کے موقع پر اہل و عیال اور رشتہ داروں کو تحائف دینے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہ خوشی اور مسرت کے ایام ہیں، ان ایام میں صلہ رحمی، حسن سلوک، کھانے پینے میں کھلا ہاتھ رکھنا مستحب ہے، یہ بدعات میں شامل نہیں ہے، بلکہ یہ مباح اور اچھی عادت ہے، نیز یہ عمل عید کی امتیازی خصوصیات میں شامل ہے؛ اسی لیے نئے سال کی پہلی رات، [نیو ائیر نائٹ] عید میلاد یا شب برات وغیرہ جیسے بدعتی تہوار جن کے منانے کا حکم شریعت میں نہیں ہے ان میں تحائف پیش کرنے، فرحت اور مسرت کے اظہار سے منع کیا جاتا ہے؛ کیونکہ ان تہواروں میں تحائف کے تبادلے سے یہ دن بدعتی تہوار بن جاتے ہیں۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:
"یہ کام عید کے دن بھی کیا جاتا ہے کہ لوگ آپس میں تحائف کا تبادلہ کرتے ہیں، کھانے بنا بنا کر ایک دوسرے کو دعوت پر بلاتے ہیں، اکٹھے ہو کر خوشی کا اظہار کرتے ہیں، اس عادت میں کوئی حرج نہیں ہے؛ کیونکہ یہ عید کا دن ہے۔ حتی کہ [احادیث میں تو یہاں تک بھی ذکر ملتا ہے کہ ] ایک بار ابو بکر رضی اللہ عنہ عید کے دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے گھر تشریف لائے تو وہاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس دو بچیاں گیت گا رہی تھیں تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹ پلا دی، تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (ان دونوں کو کچھ نہ کہو)آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ نہیں فرمایا: یہ تو بچیاں ہیں [لہذا انہیں کچھ نہ کہو] بلکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ فرمایا: (ان دونوں کو کچھ نہ کہو؛ کیونکہ یہ عید کے دن ہیں)

تو اس حدیث میں اس چیز کی دلیل ہے کہ شریعت نے -الحمدللہ- لوگوں پر عید کے دنوں میں فرحت اور مسرت کے اظہار کے لئے آسانی رکھی ہے۔" ختم شد
"مجموع فتاوى ابن عثیمین" (16/276)

ابن عثیمین رحمہ اللہ مزید یہ بھی کہتے ہیں کہ:
"یہ بات سب کو معلوم ہے کہ شریعت اسلامیہ میں صرف وہی تہوار ہے جو ثابت شدہ ہے جیسے کہ عید الفطر اور عید الاضحی ہیں، اسی طرح جمعے کا دن بھی ہفتہ وار تہوار ہے، جبکہ شب برات کے بارے میں ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہے کہ یہ بھی کوئی تہوار ہے، چنانچہ اگر کوئی اس دن میں تحائف اور ہدیہ وغیرہ پڑوسیوں اور دوستوں میں تقسیم کرتا ہے تو یہ اس دن کو تہوار بنانے کے ضمن میں شمار ہو گا" ختم شد
ماخوذ از: "فتاوى نور على الدرب"

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ مدر ڈے[ماں کا دن] منانے کے بارے میں کہتے ہیں:
"جب یہ بات واضح ہو گئی تو سوال میں مذکور تہوار جسے ماں کا دن کہا جاتا ہے اس دن میں ایسا کوئی بھی کام کرنے کی اجازت نہیں ہے جو عید کے ساتھ خاص ہیں؛ مثلاً: اس دن خوشی اور مسرت کا اظہار کریں تحائف پیش کریں اور اسی طرح کی دیگر سرگرمیاں کریں۔" ختم شد
"مجموع فتاوى شیخ ابن عثیمین" (2/301)

واللہ اعلم

ماخذ: الاسلام سوال و جواب