الحمد للہ.
"مومن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ لوگوں کو دھوکا مت دے، اور مناسب قیمت میں چیزیں فروخت کرے، چنانچہ اگر کسی گھڑی کی قیمت 150 ریال ہے، مارکیٹ میں لوگ ایسی گھڑی کو اتنے میں ہی فروخت کرتے ہیں، لیکن کوئی گاہک آ کر قیمت کم کروائے، یا کسی دوست یا رشتہ دار کو اس قیمت میں سے کم بھی کر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لہذا دوستوں کا خیال رکھتے ہوئے معمول کی قیمت سے کم میں فروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
لیکن اگر کوئی شخص لوگوں کو دھوکا دے کہ کسی سادہ اور معصوم سے آدمی کو دیکھے تو قیمت زیادہ لگا دے، اور جب کوئی شاطر گاہک آئے تو اسے معمول کی قیمت بتلائے تو یہ جائز نہیں ہے، دکاندار کی ذمہ داری بنتی ہے کہ سادہ لوح افراد کا بھی اسی طرح خیال کرے جیسے دوسروں کا کرتا ہے، اور سب کو معقول اور معمول کی قیمت پر اشیا فروخت کرے، کسی کو بھی دھوکا نہ دے، نہ ہی کسی کے ساتھ ہاتھ کرے، بلکہ مارکیٹ ریٹ پر چیزیں فروخت کرے تا کہ لوگوں کو دھوکا دہی کا امکان ہی نہ رہے، اور اگر اپنے دوستوں یا رشتہ داروں یا قریبی لوگوں کو کوئی چیز اپنی طرف سے بطور تحفہ اور ہدیہ دے دے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
لیکن ایسا نہ کرے کہ سادہ لوح لوگوں کو جنہیں چیزوں کی قیمتوں کا علم نہیں ہوتا ان سے زیادہ قیمت بٹور لے، بلکہ سب لوگوں کے لیے قیمتیں یکساں ہونی چاہییں، دکاندار کی یہی ذمہ داری بنتی ہے؛ لیکن اگر کسی کے لیے خصوصی رعایت کر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔" ختم شد