سوموار 24 جمادی اولی 1446 - 25 نومبر 2024
اردو

مختلف قیمتوں میں اشیا فروخت کرنے کا حکم

سوال

میں گھڑیاں وغیرہ فروخت کرتا ہوں، تو اگر کسی گھڑی کی قیمت 150 ریال ہو تو میں ایک گاہک کو 145 کی جبکہ کسی کو 135 کی اور اپنے دوست کو دوستی کی وجہ سے 125 ریال کی دے دیتا ہوں، تو کیا یہ خرید و فروخت جائز ہے؟

جواب کا متن

الحمد للہ.

"مومن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ لوگوں کو دھوکا مت دے، اور مناسب قیمت میں چیزیں فروخت کرے، چنانچہ اگر کسی گھڑی کی قیمت 150 ریال ہے، مارکیٹ میں لوگ ایسی گھڑی کو اتنے میں ہی فروخت کرتے ہیں، لیکن کوئی گاہک آ کر قیمت کم کروائے، یا کسی دوست یا رشتہ دار کو اس قیمت میں سے کم بھی کر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لہذا دوستوں کا خیال رکھتے ہوئے معمول کی قیمت سے کم میں فروخت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

لیکن اگر کوئی شخص لوگوں کو دھوکا دے کہ کسی سادہ اور معصوم سے آدمی کو دیکھے تو قیمت زیادہ لگا دے، اور جب کوئی شاطر گاہک آئے تو اسے معمول کی قیمت بتلائے تو یہ جائز نہیں ہے، دکاندار کی ذمہ داری بنتی ہے کہ سادہ لوح افراد کا بھی اسی طرح خیال کرے جیسے دوسروں کا کرتا ہے، اور سب کو معقول اور معمول کی قیمت پر اشیا فروخت کرے، کسی کو بھی دھوکا نہ دے، نہ ہی کسی کے ساتھ ہاتھ کرے، بلکہ مارکیٹ ریٹ پر چیزیں فروخت کرے تا کہ لوگوں کو دھوکا دہی کا امکان ہی نہ رہے، اور اگر اپنے دوستوں یا رشتہ داروں یا قریبی لوگوں کو کوئی چیز اپنی طرف سے بطور تحفہ اور ہدیہ دے دے تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

لیکن ایسا نہ کرے کہ سادہ لوح لوگوں کو جنہیں چیزوں کی قیمتوں کا علم نہیں ہوتا ان سے زیادہ قیمت بٹور لے، بلکہ سب لوگوں کے لیے قیمتیں یکساں ہونی چاہییں، دکاندار کی یہی ذمہ داری بنتی ہے؛ لیکن اگر کسی کے لیے خصوصی رعایت کر دے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔" ختم شد

ماخذ: سماحۃ الشیخ عبد العزیز بن باز رحمہ اللہ "فتاوی نور علی الدرب"(3/1432)