الحمد للہ.
شريعت مطہرہ ميں ايسا كام كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ يہ كذب بيانى اور دھوكہ سازى كے ذريعہ كمائى كرنا ہے، اور جو مال اس طرح كمايا جائے وہ حرام ہے، اس سے ركنا اور بچنا واجب ہے.
اللہ تعالى سب كو اس سے عافيت ميں ركھے.
واللہ اعلم .
الحمد للہ.
شريعت مطہرہ ميں ايسا كام كرنا جائز نہيں؛ كيونكہ يہ كذب بيانى اور دھوكہ سازى كے ذريعہ كمائى كرنا ہے، اور جو مال اس طرح كمايا جائے وہ حرام ہے، اس سے ركنا اور بچنا واجب ہے.
اللہ تعالى سب كو اس سے عافيت ميں ركھے.
واللہ اعلم .
ماخذ: ديكھيں: مجوع فتاوى و مقالات للشيخ ابن باز ( 6 / 401 )
کیا آپ اپنے اکاؤنٹ میں داخل نہیں ہوسکے؟
آپ اپنا پاسورڈ بھول گئے ہیں؟